پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ:ایف آئی اے نے وزارت کشمیر و گلگت بلتستان کے تین اعلیٰ افسران گرفتارکر لئے

اسلام آباد (رپورٹ: عمران خان)وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے کشمیر و گلگت بلتستان امور کی وزارت اور پنجاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے5 کرپشن،زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور رجسٹریشن کے مقدمہ میں نامزد 5اعلیٰ افسران میں سے تین کو گرفتار کر لیا ۔گرفتار ہونے والے افسران میں عبداللہ خان (اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹو آفیسر)، ناصر حیات (سینئر پرائیویٹ سیکریٹری)، اور مقصود احمد (اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹو آفیسر) شامل ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے جہلم کے علاقے رٹھیاں کالونی میں کشمیر مہاجرین کے لیے مختص پلاٹس کو غیر کشمیری افراد کے نام غیر قانونی طور پر منتقل کیا۔
یہ مقدمہ 7 مئی 2025 کو درج کیا گیا، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ 2016 سے 2018 کے دوران ضلع جہلم کی رٹھیاں کالونی میں کشمیر مہاجرین کے لیے مخصوص پلاٹس غیر قانونی طور پر غیر کشمیری افراد کو الاٹ کیے گئے۔ایف آئی آر کے مطابق یہ پلاٹس وفاقی حکومت کی جانب سے صرف جموں و کشمیر کے مہاجرین کو رہائش کی غرض سے الاٹ کیے گئے تھے، اور ابتدائی الاٹمنٹ ڈیڈ میں واضح شقیں شامل تھیں جن کے مطابق ان پلاٹس کو بیس سال کی مدت مکمل ہونے سے قبل فروخت، رہن یا کسی بھی صورت میں منتقل نہیں کیا جا سکتا تھا، اور منتقلی کی صورت میں بھی صرف کسی دوسرے کشمیری مہاجر کو وفاقی حکومت کی پیشگی منظوری کے ساتھ یہ پلاٹ منتقل کیا جا سکتا تھا۔
تاہم ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق وزارت کشمیر و گلگت بلتستان امور کے افسران اور پنجاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر ملی بھگت سے ان قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلاٹس غیر کشمیری افراد کو منتقل کیے۔ ان غیر قانونی منتقلیوں اور رجسٹریوں میں سب رجسٹرار دینہ اور تحصیلدار جہلم کے دفاتر کو استعمال کیا گیا۔ تحقیقات کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا کہ مذکورہ رجسٹریشنز وفاقی حکومت یا متعلقہ اتھارٹی کی کسی بھی منظوری کے بغیر کی گئیں۔
ایف آئی اے نے اس مقدمے میں جن سرکاری افسران کو نامزد کیا ہے ان میں ناصر حیات (سیکشن آفیسر)، عبداللہ خان (اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹو آفیسر 2)، مقصود احمد (اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹو آفیسر 3)، ندیم بھرتھ (اس وقت کے تحصیلدار و سب رجسٹرار، دینہ) اور شیخ جمیل (اس وقت کے تحصیلدار، ضلع جہلم) شامل ہیں۔ ان افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طریقے سے پلاٹس کی رجسٹریشن اور منتقلی کے عمل کو مکمل کیا اور اس کے ذریعے مالی فوائد حاصل کیے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ان تمام افراد کے خلاف تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 34 (مشترکہ مجرمانہ نیت)، 109 (اعانتِ جرم) اور 409 (بدعنوانی اور خیانت مجرمانہ) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے، جب کہ اس کے ساتھ پریوینشن آف کرپشن ایکٹ 1947 کی دفعہ 5(2) بھی شامل کی گئی ہے۔ ایف آئی اے کے افسر نعمان خلیل کی دستخط کردہ رپورٹ کے مطابق، مقدمے کی نقول تمام متعلقہ سرکاری اداروں کو ارسال کر دی گئی ہیں تاکہ قانونی کارروائی کا دائرہ وسیع کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی اس کارروائی سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ کس طرح مخصوص علاقوں میں مہاجرین کے نام پر حاصل کی گئی زمینیں بااثر عناصر کے ہاتھوں غیر قانونی لین دین کا شکار بن رہی ہیں۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانونی، انتظامی اور سیاسی حلقوں میں سنگین بدعنوانی کا یہ نیا اسکینڈل ہے جس میں آئندہ دنوں میں مزید گرفتاریوں یا انکوائریوں کی صورت میں سامنے آ سکتے ہیں.

Check Also

فراڈ اور کرپشن میں ملوث ریلوے کنسٹریکشن پاکستان کے 3 سابقہ افسران گرفتار

فراڈ اور کرپشن میں ملوث ریلوے کنسٹریکشن پاکستان لمیٹڈ کے 3 سابقہ افسران کو گرفتار …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *