معروف بھارتی نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر نے افغان طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کو بھارت میں دیے گئے ’استقبال‘ پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’شرمندگی سے ان کا سر جھک گیا ہے‘۔
افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی چھ روزہ دورے پر بھارت میں موجود ہیں، جو 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد کسی طالبان رہنما کا بھارت کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔
بھارت میں امیر خان متقی کو ملنے والے استقبالیے پر معروف اسکرین رائٹر جاوید اختر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے لکھا، ’’مجھے شرم آتی ہے جب میں دیکھتا ہوں کہ دنیا کے بدترین دہشت گرد گروہ طالبان کے نمائندے کو ان ہی لوگوں کی جانب سے عزت و احترام دیا جا رہا ہے جو ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف تقریریں کرتے ہیں۔‘‘
جاوید اختر نے بھارتی ریاست اُتر پردیش میں موجود دارالعلوم دیوبند کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’دیوبند کو بھی شرم آنی چاہیے، جس نے اس شخص کو مذہبی ہیرو کے طور پر خوش آمدید کہا جو لڑکیوں کی تعلیم پر مکمل پابندی لگانے والوں میں شامل ہے۔‘‘
واضح رہے کہ امیر خان متقی کو اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کے باوجود سفر کی خصوصی اجازت دی گئی ہے۔ ان کے حالیہ دورے کے دوران خواتین صحافیوں کو ایک پریس کانفرنس سے دور رکھنے پر بھی تنازع کھڑا ہوا، جس پر طالبان وزیرِ خارجہ نے وضاحت دی کہ یہ “محض تکنیکی مسئلہ” تھا، کسی کو جان بوجھ کر نہیں روکا گیا تھا۔