اسلام آباد(پبلک پوسٹ)بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلاب کی غیر معمولی صورتحال ہے۔
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر (این ای او سی) نے ممکنہ طور پر سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں کے نام جاری کر دیے ہیں۔
دریائے چناب میں قادرآباد اور خانکی کے مقامات پر سیلاب کی شدید صورتحال موجود ہے۔ خانکی میں 8لاکھ 59ہزار کیوسک کا شدید بہاؤ ہے جبکہ قادرآباد میں بہاؤ 9 لاکھ1ہزار کیوسک ریکارڈ کیا جا رہا۔ سیلابی ریلے قادر آباد اور خانکی کے بعد تریمو سے گزریں گے۔
شہر اور علاقوں کے نام
چناب میں سیلاب کے باعث گجرات، حافظ آباد، پنڈی بھٹیاں، سرگودھا، منڈی بہالدین، چنیوٹ اور جھنگ کے علاقے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔
دریائے راوی میں جسر کے مقام پر 1لاکھ39 ہزار کیوسک ریلے کے ساتھ سیلاب کی صورتحال برقرار ہے جبکہ شاہدرہ کے مقام پر پہنچتے ہوئے سیلابی ریلا تقریباً 1لاکھ64 ہزار160 کیوسک ہو چکا ہے۔
سیلابی ریلا شاہدرہ اور نارووال کو ممکنہ طور پر متاثر کرے گا۔
شاہدرہ کے مقام پر لاہور میں کوٹ منڈو، جیا موسیٰ، عزیز کالونی، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک، ڈھیر اور کوٹ بیگم کے علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔
ضلع شیخوپورہ میں فیض پورکھوہ، دھمیکی، ڈکا، برج اٹاری، کوٹ عبدلما جبکہ ضلع ننکانہ صاحب میں گنیش پور کے علاقے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔
ضلعی خانیوال میں غوس پور (میاں چنو)، امید گڑھ، کوٹ اسلام اور عبدالحکیم کے علاقوں کو بھی سیلابی ریلے متاثر کریں گے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اس وقت تقریباً 2 لاکھ 61ہزار کیوسک سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔ سیلابی ریلے کے باعث گنڈا سنگھ والا کے نشیبی علاقوں میں سلمیانکی میں بھی بہاؤ میں تیز ی آچکی ہے جہاں اس وقت تقریباً 1لاکھ9 ہزارکیوسک بہاؤ موجود ہے۔
سیلاب کے باعث ضلع قصور میں پھول نگر، رکھ خانکے، نتھے خلص، لمبے جاگیر، کوٹ سردار، ہنجارے کلہ، بھٹروالکا اور نوشیرہ گائے کے علاقے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔
سیلاب سے ضلع پاک پتن، وہاڑی، ننکانہ صاحب، اوکاڑہ اور بہاولنگر جیسے شہر بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے تمام ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں کی نگرانی کر رہا ہے جبکہ نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر 24 گھنٹے کے لیے مکمل فعال ہے۔ این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
دریاؤں کے کناروں اور واٹر ویز پر رہائش پذیر افراد فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر فوری عمل کریں اور ہنگامی حالات میں امدادی ٹیموں سے رابطہ کریں۔سیلاب زدہ علاقوں میں غیر ضروری سفر سے مکمل گریز کریں۔