ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے، اس پر قیاس آرائیاں نہیں ہونی چاہییں۔
یہ بات ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
افغانستان پر حملے سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیا کہ ہم کھلم کھلا اعلان کرتے ہیں جب حملہ کرتے ہیں، اکتوبر پر ہم نے افغانستان پر حملہ کیااورسب کو بتایا۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے اور کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا، ہم ریاست ہیں، ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیتے ہیں، خون اورتجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پرحملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں، ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں، فوج کے نمائندے بھی ان کمیٹیوں کا حصہ ہیں، معیشت کے خلاف جو گٹھ جوڑ بن رہا ہے، بلوچستان حکومت اس کے خلاف کام کررہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت پوری طرح عمل درآمد کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اورعدالتی عمل ہے، کورٹ مارشل معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے، جیسے ہی عمل درآمد ہوگا اس پر کوئی فیصلہ آئے گا ہم آپ کو بتائیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بارڈ ر کے اوپر فوج اور ایف سی بارڈر منیجمنٹ کررہی ہے، دوحا اور استنبول مذاکرات میں ہم نے سب کو کچھ سمجھایا ہے، وہ لوگ کبھی کہتے ہیں 6 ہزار ٹی ٹی پی کے دہشتگرد پاکستان میں داخل کردیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ لوگ اپنے بچوں کو غلط سبق سکھا رہے ہیں، وہ لوگ گریٹر پشتونستان کی بات کرتے ہیں، افغان حکومت میں شامل اعلی عہدیدار خود بیان دے رہے ہیں کہ ہم حملہ کریں گے، امریکی اسلحہ میانوالی میں دہشتگردی کے حملے میں بھی نکلا ہے، یہ میزائل اور اسلحہ پوری دنیا کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد امریکی ہتھیار اور امریکی بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، یہ اسلحہ ان لوگو ں کا روزگار بنا ہوا ہے، یہ لوگ منشیات سے اسلحہ خریدتے ہیں، ہم ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کے درمیان کوئی فرق نہیں سمجھتے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اسلحہ افغان طالبان کے ہاتھ میں ہے، یہ اسلحہ ہم نے امریکی ہم منصوبوں کو بھی دکھایا ہے جو 7.2ارب ڈالر کا اسلحہ افغانستان چھوڑ گئے تھے، جو دہشتگردی ہورہی ہے اس میں 29مرتبہ امریکی اسلحہ نکلاہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ فوج اور پاکستان کی عوام نے جیتنی ہے، دہشتگردی کے خلاف جو بھی جنگ ہے پاکستان جیتے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگرآپ حکومت ہیں تو ایک ریاست کی طرح مظاہرہ کرنا چاہئے ، آپ کو غیر ریاست کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے، افغان حکام سے کہا ہے کہ آپ کب تک خود کو عبوری حکومت کہیں گے، افغان حکام کے ساتھ مذاکرات میں کہا تھا کہ افغانستان کی سرزمین حملوں کے لئے استعمال نہیں ہوگی لیکن حقائق اسے بالکل مختلف ہیں، ان آپریشنز میں 607 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں جنوری سے اب تک 67ہزارآپریشنز ہوئے ہیں، خیبرپختونخوامیں 13سو 87آپریشنز ہوئے ہیں، بلوچستان میں 3 ہزار 485 آپریشنز کئے گئے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ زیادہ آپریشنزبلوچستان میں ہورہے ہیں، پنجاب اورخیبرپختونخوا میں بھی آپریشنز ہورہے ہیں، ان شہداء میں ایف سی کے 11اورسویلین 14ہیں، آپریشنز روزانہ کی بنیاد پر ہورہے ہیں ۔ان آپریشنز میں 210دہشتگرد مارے گئے ہیں، رواں ماہ نومبر میں 4ہزار910آپریشن ہوئے ہیں، ان آپریشنز میں فوج اور ایف سی کے 57 اہلکار شہید ہوئے ہیں، ان میں 22 اہلکار فوج کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر پر سختی کی گئی ہے بے شک پرمٹ بھی ہوں سمگلنگ روکی گئی ہے، فوج اور بلوچستان حکومت نے ایران سے ڈیزل کی اسمگلنگ 20.2ارب سے کم کردی ہے، بارڈر پر اسمگلنگ روکنا صوبائی حکومت کا کام ہے۔
THE PUBLIC POST