وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایف بی آر کی جانب سے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف کرا دیا گیا۔
وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو مینیوفیکچرنگ شعبے میں ٹیکس وصولی بڑھانے کیلئے ویڈیو اینالیٹکس پر مبنی اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔
اس نظام سے ان شعبوں میں ٹیکس کی وصولی خودکار اور شفاف انداز سے کی جاسکے گی جس سے حکومتی آمدن میں اضافہ ہوگا اور ٹیکس دہندگان انسانی مداخلت کے بغیر اپنا ٹیکس ادا کر سکیں گے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ یہ نظام لاگت میں کم ہے اور ابتدائی ٹیسٹنگ کے دوران 98 فیصد ایفیشینٹ پایا گیا. اجلاس کو مینو فیکچرنگ شعبوں میں اس نظام کے اطلاق کے بعد ٹیکس کی لاگت میں اضافے کی استعداد کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزرا محمد اورنگزیب، عطا تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو دی گئی بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ نئے نظام کے تحت اشیا کی درآمد و برآمد کے دوران لاگت اور نوعیت کا تخمینہ مصنوعی ذہانت( AI) اور باٹس( BOTS )کریں گے، جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نیا رسک مینجمنٹ سسٹم اشیاء کی آمدو رفت کے ساتھ ساتھ مشین لرننگ( machine learning) سے خودکار طریقہ کار سے بہتر ہوتا رہے گا۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ نئے نظام کی ابتدائی ٹیسٹنگ کے دوران 92 فیصد سے زائد بہتر کارکردگی سامنے آئی۔
نظام کی ابتدائی ٹیسٹنگ میں نہ صرف ٹیکس وصولی کیلئے 83 فیصد زائد گڈز ڈیکلریشن ( جی ڈی) کا تعین ہوا بلکہ اڑھانی گُنا زائد گڈز ڈیکلریشن کی گرین چینل کے ذریعے کلیئرنس مکمل ہوئی۔
نئے رسک مینجمنٹ سسٹم سے نظام میں شفافیت آئے گی، انسانی مداخلت کم سے کم تر ہوگی اور کاروباری افراد کو سہولت ہوگی۔
نئے نظام کے اجراء سے اشیاء کے تعین اور انکی لاگت کا فوری اور مؤثر تخمینہ لگے گا جس سے وقت کی بچت ہوگی۔
نئے نظام کے اطلاق سے کسٹمز حکام پر دباؤ کم، نظام میں شفافیت و بہتری اور کاروباری افراد کو سہولت ملے گی۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، ٹیکس نظام کو خود کار بنانے سے اس میں شفافیت اور اسے مزید مؤثر بنا رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نظام سے کاروبار میں آسانی اور ٹیکس دہندگان کیلئے سہولت ہوگی، انسانی مداخلت کم ہونے کی وجہ سے نظام مؤثر اور وقت و پیسے کی بچت ہوگی۔
وزیرِ اعظم نے نئے نظام کو مربوط اور پائیدار بنانے کی ہدایت کی اور نئے رسک مینجمنٹ نظام کی تشکیل کیلئے کام کرنے والی ٹیم کے افسران و اہلکاروں کو سراہا۔