ڈینگی، ملیریا و دیگر ٹیسٹ عوام کی پہنچ سے دور، لیبارٹریاں الگ الگ قیمتیں وصول کرنے لگیں

کراچی(پبلک پوسٹ)کراچی سمیت سندھ بھر میں ڈینگی، ملیریا سمیت دیگر طبی ٹیسٹ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کردیا گیا، سی بی سی سمیت خون کے دیگر ٹیسٹ کے عوض مختلف لیبارٹریاں مختلف قیمتیں وصول کرنے لگیں، سرکاری سطح پر طبی ٹیسٹوں کی قیمتوں کا تعین آج تک نہیں کیا جاسکا۔

یہ لیبارٹریاں مختلف اقسام کی مختلف کٹس استعمال کررہی ہیں، سرکاری سطح پر طبی ٹیسٹوں کی قیمتوں کا تعین آج تک نہیں کیا جاسکا اور نہ ہی خون کے ٹیسٹ کے لیے کٹس کے استعمال کے حوالے سے کوئی یونیفارم پالیسی تشکیل دی جاسکی، یہی وجہ ہے کہ دیہی علاقوں میں قائم چھوٹی چھوٹی لیبارٹریاں غیر معیاری اور سستی کٹس استعمال کررہی ہیں جن کے نتائج بھی مشکوک ہوتے ہیں۔

کراچی سمیت سندھ بھر میں آج بھی سیکڑوں لیبارٹریاں رجسٹریشن کے بغیر کام کررہی ہیں جبکہ بیشتر لیبارٹریز میں عملہ بھی مکمل تربیت یافتہ نہیں ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات مریضوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑجاتا ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر حضرات طبی ٹیسٹ رپورٹس کی روشنی میں علاج تجویز کرتے ہیں لیکن محکمہ صحت نے غیر معیاری کٹس کے استعمال اور طبی ٹیسٹوں کی مد میں زائد رقومات لینے والے کے خلاف کارروائی کے بجائے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، طبی مافیا غریب مریضوں سے علاج و معالجے کا حق بھی چھین رہا ہے اور حکومت کی جانب سے ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔

کراچی سمیت سندھ میں طبی ٹیسٹوں کے لیے یونیفارم کٹس کے استعمال کے لیے محکمہ صحت کی جانب سے کوئی پالیسی بھی وضع نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں مختلف لیب میں خون کے ٹیسٹوں کے لیے مختلف اقسام کی سستی کٹس استعمال کی جارہی ہیں، ٹیسٹ کرانے والوں کو یہ معلوم نہیں کہ ٹیسٹ میں کون سی کٹس استعمال کی جارہی ہے، کراچی میں ہر لیبارٹری نے طبی ٹیسوں کے مد میں من پسند قیمتیں مقرر رکھی ہیں جو غریب اور مستحق مریضوں کی پہنچ سے دور ہیں۔

اس وقت کراچی میں ڈینگی، ملیر یا کے ٹیسٹوں کی مد میں مختلف قیمتیں وصول کی جارہی ہیں، اس وقت کراچی میں خون کی اسکریننگ اور طبی ٹیسٹوں کیلئے سستی Rapid Kit استعمال کی جارہی ہے۔

2019ء میں پاکستان میں Rapid Device اور Rapid Kit کے حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا تھا کہ استعمال کی جانے والی اس کٹس کے 30 فیصد نتائج میں غلطی کا امکان ہوتا ہے لیکن پاکستان میں مختلف لیبارٹریاں ٹیسٹوں میں جن اقسام کی سستی کٹس استعمال کررہے ہیں ان کے رزلٹ بھی مشکوک ثابت ہوئے ہیں اوران غیر معیاری کٹس کے نتائج کی بنیاد پر ہی ڈاکٹر مریضوں کا علاج تجویز کرتے ہیں جو بسا اوقات مریضوں کی زندگیوں کے لیے خطرے کا باعث بھی بن جاتاہے ۔

ڈینگی وائرس سے متاثرہ سعد نے بتایا کہ میں نے گزشتہ ہفتے دو مختلف لیبارٹریوں سے اپنا ڈینگی اور ملیریا کرایا تھا، جس میں ایک لیبارٹری نے ان دونوں ٹیسٹوں کی مد میں 2 ہزار روپے لیے تھے جبکہ دوسری لیبارٹری نے یہ دونوں ٹیسٹ 14 سو روپے لیے تھے، میرے دریافت پر لیبارٹری عملے نے بتایا کہ آپ کا ٹیسٹ Rapid Kit کے ذریعے کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دوسری لیبارٹری کے CBC ٹیسٹ کی دونوں لیبارٹریوں کی رپورٹ میں بہت فرق تھا جب میں نے ڈاکٹر سے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ ٹیسٹنگ کٹس کے وجہ سے تنائج میں فرق آتا ہے۔ سعد نے بتایا کہ ان طبی ٹیسٹوں کی رپورٹ سے ڈاکٹر علاج کا تعین کرتا ہے اور اگر رپورٹ درست نہ آئے تو مریض کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مریض سعد نے مزید بتایا کہ ڈینگی وائرس کے بعد متاثرہ شخص کے پلیٹ لیٹس کم ہوجاتے ہیں، سنگل پلیٹ لیٹس کی قیمت 6 سے 8 ہزار جبکہ میگا یونٹ کی قیمت 25 سے 35 ہزار روپے ہے، حکومت کا چاہیے کہ ڈینگی کے مریضوں کے علاج کے لیے پلیٹ لیٹس کی فراہمی کویقینی بنائے۔

جمشید روڈ کی رہائشہ شازیہ نے بتایا کہ میرے دونوں بیٹوں کو تیز بخار تھا جس پر ڈاکٹر سے رجوع کیا انہوں نے مجھے دونوں بچوں کے ڈینگی، ملیریا اور CBC ٹیسٹ کرانے کی ہدایت کی۔ دونوں بچوں کے تینوں ٹیسٹ کی مد میں 7 ہزار روپے کے اخراجات آئے تھے جبکہ میں لیبارٹری سے ان ٹیسٹوں کے حوالے سے دریافت کیا کہ یہ ٹیسٹ اتنے مہنگے کیوں؟ جس پر لیبارٹری والوں نے بتایا کہ ہم اچھی والی کٹس استعمال کرتے ہیں جس کے نتائج کو ہر ڈاکٹر تسلیم کرتا ہے، لیبارٹری والوں نے بتایا کہ چھوٹی چھوٹی لیبارٹریوں میں سستی کٹس استعمال کی جاتی ہے جس کے نتائج مشکوک ہوتے ہیں۔

Check Also

لاکھوں چالان، اسٹریٹ کرمنلز، ٹارگٹ کلرز اور گٹر کے ڈھکن چور کیمروں کی گرفت سے آزاد

کراچی (پبلک پوسٹ )شہر میں نصب جدید سی سی ٹی وی کیمروں کے باوجود جرائم پیشہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *