وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں دہشت گرد حملے کے لیے بلوچستان کی ایک کم عمر بچی کو گمراہ کر کے تیار کیا گیا تھا، تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت اور مؤثر کارروائی کے باعث شہر ایک بڑی تباہی سے محفوظ رہا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ دہشت گرد تنظیموں نے اپنے نئے ہتھکنڈوں کے تحت سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے ذریعے بچوں اور بچیوں سے رابطہ کر کے انہیں ورغلایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ کالعدم تنظیمیں اب خواتین اور کم عمر بچوں کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
ضیاء لنجار نے کہا کہ کراچی میں حملے کے لیے کم عمر بچی کو بھیجنے کی کوشش اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردی اپنی بدترین شکل اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس طرح کے حملے نہ تو اسلام میں جائز ہیں، نہ انسانیت ان کی اجازت دیتی ہے اور نہ ہی بلوچ روایات میں اس کی کوئی گنجائش موجود ہے۔
وزیر داخلہ نے زور دیا کہ بچوں کو موت کی طرف دھکیلنا سنگین جرم اور کھلی دہشت گردی ہے، جس کے خلاف ریاست پوری قوت سے کارروائی کرے گی۔ انہوں نے والدین، اساتذہ اور معاشرے سے اپیل کی کہ وہ بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی فوری اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں۔
THE PUBLIC POST