اسلام آباد(پبلک پوسٹ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی آل پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں ایم پی ایز، ایم این ایز، سینئٹرز اور دیگر قیادت شریک ہوئی، اجلاس مخصوص نشتوں کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ اس دوران کچھ رہنماؤں کے درمیان سخت تلخ کلامی بھی ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ پنجاب سے 26 ایم پی ایز کی رکنیت معطل کیے جانے کا معاملہ بھی ایجنڈے میں موجود تھا، عامر ڈوگر نے اجلاس کا آغاز کیا، عامر ڈوگر نے اجلاس میں اسیر رہنمائوں کا خط پڑھ کر سنایا۔شیخ وقاص اکرم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں ہمارے رہنمائوں کو قیدیوں کے حقوق نہیں مل رہے، ہمارے سات کارکن جو قید میں تھے بیماری کی وجہ سے ان کی جان چلی گئی، پارٹی کے اختلافات کو پبلک میں نہ اچھالا جائے۔
نثار جٹ نے خطاب کرتے ہوئے صوبائی بجٹ کے حوالے سے وزیراعلی کے پی علی امین پر تنقید کی اور کہا کہ علی امین بتائیں کہ خان صاحب کے بجٹ کے حوالے سے سٹیٹمنٹ کے بعد بجٹ کیوں پاس ہوا؟ کوئی پارٹی رہنما کوئی بیان دیتا ہے ، دوسرا کوئی اور بیان دیتا ہے، سب کا ایک بیان ہونا چاہئیے، بیرسٹر گوہر کو بانی نے چئیرمین بنایا ہے تو ہم انہیں فل مینڈیٹ دیتے ہیں۔ذرائع نے کہا کہ نثار جٹ نے کہا کہ بیرسٹر گوہر آپ کھل کر فیصلے لیں، ان کے بعد سلمان اکرم راجہ نے بانی چئیرمین عمران خان کی بہنوں کا دفاع کیا اور کہا کہ کل ہماری کے پی ہائوس میں میٹینگ ہوئی ، علی امین اور بہنیں موجود تھیں، یہ تاثر غلط ہے کہ بہنیں پارٹی کے خلاف اور پارٹی بہنوڻ کے خلاف ہیںْ
علی محمد خان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ علی محمد خان نے سوشل میڈیا کو محدود کرنے کا کہ دیا،سوشل میڈیا کو صرف بانی چئیرمین کی رہائی کے مقصد کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے، اس سے قبل احتجاج ہوئے، پورا کے پی کے نکلا ، اب پنجاب کو بھی نکلنا ہو گا۔ذرائع کے مطابق پنجاب پر تنقید کی تو پنجاب کے ایم این اے نے علی محمد خان کو کھری کھری سنا دی، علی محمد خان نے کہا کہ پنجاب جتنا آپ کا ہے اتنا ہمارا بھی ہے۔
علی محمد خان نے مزاکرات کرنے کی حمایت کی اور کہا کہ آپ مزاکرات کریں ہم آپ کو سپورٹ کرتے ہیں، اگر احتجاج کرنا ہے تو کریں ہم اس پر بھی آپ کے ساتھ ہیں۔زرتاج گل نے اجلاس سے خطاب میں سلمان اکرم راجہ کی تعریف کی، زرتاج گل نے علی امین گنڈاپور کے بطور وزیراعلی کردار کی تعریف کی اور اسلام آباد میں احتجاج نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلام آباد کی بجائے اپنے اپنے حلقوں میں احتجاج کرنا چاہیے، جیل سے جو پیغام آیا ہے اس پر ہمیں سوچنا چاہئے، سیاسی جماعتوں سے مزاکرات کئے جا سکتے ہیں، حکومت بہت مضبوط ہو گئی ہے، مزاکرات کے لئے کمیٹی بنائی جائے۔