بھارت کی جناب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کے باعث دریائے چناب اور ستلج میں اونچے درجے سیلاب ہے جبکہ پہلے سے بھپرے دریائے چناب سے خوفناک سیلابی ریلا ملتان ڈویژن میں داخل ہوگیا، دریائے راوی کے ہیڈ سندھنائی پر مائی صفورہ بند کو بھی بم سے اڑا دیا گیا۔
بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے پانی چھوڑنے سے متعلق پاکستان کو آگاہ کر دیا گیا۔
وزارت آبی وسائل نے الرٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت نے دریائے چناب میں اخنور کے مقام سے پانی چھوڑا ہے جس کے سبب ہیڈ مرالہ پر پانی کا شدید دباؤ آ سکتا ہے۔
ہیڈ مرالہ سے ہیڈ خانکی کے درمیان پانی کے شدید دباؤ کے باعث گجرات اور وزیرآباد کے اطراف دیہات زیر آب آسکتے ہیں۔
پی ڈی ایم اے پنجاب
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے ستلج اور چناب کے بہاؤ میں مزید اضافے ہوگا، ہریکے زیریں اور مناور توی میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان کو سیلابی سے متعلق معلومات فراہم کی ہیں، دریائے ستلج اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔
ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ سول انتظامیہ پاک فوج اور دیگر متعلقہ محکمے الرٹ ہیں، شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
بیراجوں پر پانی کی صورتحال
چنیوٹ بیراج پر پانی کا بہاو ایک لاکھ 12 ہزار کیوسک ہے اور تریموں بیراج پر پانی کا بہاو دو لاکھ 33 ہزار کیوسک ہے۔ پنجند ہیڈ ورک کا پانی کا بہاو 1 لاکھ 69 ہزار کیوسک ہے۔
گنڈا سنگھ والا پر پانی ناپنے والی گیج غائب ہوگئی، گنڈا سنگھ والا پر کتنا پانی داخل ہو رہا ہے اس کی پیمائش نہیں کی جا رہی۔
گنڈا سنگھ والا سے پانی کا بہاؤ اندازاً 2 لاکھ 69 ہزار کیوسک ہے۔
نالہ پلکھو سے بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاو 8 ہزار 386 کیوسک ہے۔
راوی میں مائی صفورہ بند اڑا دیا گیا
دوسری جانب، دریائے راوی کے ہیڈ سندھنائی پر پانی کے غیر معمولی دباؤ کے باعث ضلعی انتظامیہ نے حفاظتی اقدام کے طور پر مائی صفورہ بند کو بھی بم سے اڑا دیا۔
فیصلہ ممکنہ تباہی سے بچاؤ کے لیے کیا گیا، تاکہ پانی کا دباؤ کم کرتے ہوئے قریبی علاقوں کو بڑے نقصان سے محفوظ رکھا جا سکے۔ بند کو اڑانے کا عمل مکمل طور پر ٹریفک بند کر کے سرانجام دیا گیا۔
بند کے کھلنے سے دریائی پانی قریبی آبادیوں کی طرف چھوڑ دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں ہنگامی بنیادوں پر متحرک ہوگئی ہیں تاکہ ممکنہ جانی و مالی نقصان کو کم سے کم رکھا جا سکے۔ مقامی دیہات کے مکینوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔