بیجنگ: چین میں تاریخ کی سب سے بڑی فوجی پریڈ میں میں آبدوز ڈرونز، دیوہیکل میزائل اور لیزر ہتھیاروں نے حاضرین کو حیران کردیا۔
تفصیلات کے مطابق چین نے دوسری جنگِ عظیم میں جاپان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی 80 ویں سالگرہ شاندار فوجی پریڈ کے ذریعے منائی۔ دارالحکومت بیجنگ کے تاریخی تیان من اسکوائر میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں چین نے اپنی بھرپور دفاعی اور عسکری طاقت کا عملی مظاہرہ کیا۔
پریڈ کے آغاز پر توپوں کی سلامی دی گئی، جس کے بعد فوجی دستوں نے صدر شی جن پنگ کو ولولہ انگیز انداز میں سلامی پیش کی۔ پریڈ میں فضائیہ، بحریہ اور بری فوج کے مرد و خواتین اہلکاروں سمیت ہزاروں فوجیوں اور نیم فوجی دستوں نے حصہ لیا۔
جدید ہتھیاروں کی شاندار نمائش
پریڈ میں چین کے جدید ترین ہائپرسانک میزائلوں، ڈرونز، اسٹیلتھ طیاروں، طیارہ شکن نظام، ٹینکوں اور جاسوس طیاروں کی نمائش کی گئی۔
اس موقع پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی نیوکلیئر میزائلوں کی بھی نمائش ہوئی، جو دنیا کے کسی بھی مقام کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، فلائی پاسٹ میں جنگی طیاروں نے قوسِ قزح کے رنگوں سے آسمان کو سجایا، جبکہ ہزاروں سرخ پرچموں نے سماں باندھ دیا۔
عالمی رہنماؤں کی شرکت
تقریب میں دنیا بھر سے 26 ممالک کے رہنما شریک ہوئے، جن میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان بھی شامل تھے۔ تقریب کے دوران ایک منٹ کی خاموشی اختیار کر کے چینی شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
صدر شی جن پنگ کا خطاب
صدر شی جن پنگ نے فوجی دستوں کا معائنہ کیا اور ان کے حوصلے بلند کیے۔ خطاب میں انہوں نے کہا کہ چین اپنی فوج کو “ورلڈ کلاس ملٹری قوت” میں تبدیل کرے گا۔ ان کا کہنا تھا:
“انسانیت کو آج جنگ یا امن میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے۔ ہم ماضی کی مصیبت کبھی کسی دوسرے ملک پر مسلط نہیں کریں گے، مگر کوئی بھی طاقت چینی قوم کی ترقی اور خوشحالی کو نہیں روک سکتی۔”
تقریب کا اختتام
تقریب کے اختتام پر 80 ہزار فاختائیں فضا میں بلند کی گئیں اور ہزاروں رنگ برنگے غبارے چھوڑے گئے، آسمان پر خوشیوں کے رنگ بکھر گئے اور فضا میں لہراتے پرچموں نے تقریب کو یادگار بنا دیا۔ بعد ازاں صدر شی جن پنگ نے عالمی رہنماؤں کے اعزاز میں عشایہ بھی دیا۔