لاہور(پبلک پوسٹ)ملک کے مون سون کے حالیہ اسپیل کے تحت ہونے والی موسلادھار بارشوں اور بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث پنجاب میں سیلاب صورتحال سنگین ہوگئی، اب تک 46 افراد جاں بحق اور 37 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوگئے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 409 فلڈ کیمپس قائم ہوچکے ہیں جن میں تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، 25 ہزار سے زائد لوگ ان کیمپس میں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب تک سیلاب سے متاثر 14 لاکھ سے زائد لوگوں اور 10 لاکھ جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے، سیلاب سے اب تک 46 لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں اور 17 بریچنگ پوائنٹ نوٹیفائی ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ 24 گھنٹے میں سیلابی صورتحال کے حوالے سے تین وارننگز ملیں، گزشتہ رات چناب میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے بہت بڑا چیلنج تھا اور چناب میں اس وقت بھی پانی کی سطح برقرار ہے۔ چناب میں سیلاب سے پہلے سے متاثر اضلاع دوبارہ متاثر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ دریائے ستلج میں گزشتہ دو ماہ سے سیلاب آیا ہوا ہے، راوی میں جسر کے مقام پر پانی میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔ اگلے 72 گھنٹوں میں تینوں بھارتی ڈیم فل ہوں گے، تھین ڈیم فل ہو چکا ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ اگلے دو سے تین ہفتے راوی میں پانی بڑھا رہے گا، راوی میں صورتحال پہلے جیسی نہیں ہوگی مگر پانی میں اضافہ ہوگا۔ خانیوال کے 136 اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے 75 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ راوی کا پانی چناب میں ملنے کے بجائے واپس آرہا ہے جس کے باعث پانی کی سطح میں کمی نہیں آئی، جب تک احمد پور سیال میں اپنی کم نہیں ہوگا تو سدھنائی میں پانی کم نہیں ہوگا۔
ڈی جی کا کہنا تھا کہ اگلا بڑا چیلنج ہیڈ محمد والا میں ہے اور وزیر اعلیٰ نے وہاں صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا ہے، ہیڈ محمد والا میں چار سے پانچ فٹ پانی کی گنجائش ہے۔ ملتان میں شیر شاہ برج پر بھی پانی کا کافی دباؤ ہے اور یہاں دو فٹ کا مارجن رہ گیا ہے۔ ملتان میں بریچنگ کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جا چکے ہیں۔