برطانیہ کی حکومت نے ملک بھر میں ڈیجیٹل شناختی نظام متعارف کرانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جو غیر قانونی تارکینِ وطن کے مسئلے سے نمٹنے کی مہم کا حصہ ہے۔ برطانیہ میں ملازمت کے حصول کے لیے ڈیجیٹل آئی ڈی لازم ہوگی۔
برطانوی وزیر اعظم سر کیئر سٹامر نے کہا ہے کہ اس سے ملک کی ’سرحدیں زیادہ محفوظ بنانے‘ کو یقینی بنایا جائے گا۔
یہ شناختی کارڈ روزانہ لے جانے کی ضرورت نہیں ہوگی لیکن یہ ہر اس شخص کے لیے لازمی ہو گا جو ملک میں کام کرنا چاہتا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ سکیم موجودہ ’پارلیمنٹ کے اختتام تک‘ شروع کی جائے گی یعنی اگلے عام انتخابات سے پہلے، جو قانون کے مطابق اگست 2029 تک ہوں گے۔
ڈیجیٹل آئی ڈیز کا استعمال برطانیہ میں رہنے اور کام کرنے کے لیے ہو سکے گا۔ یہ ایک ایپ پر مبنی نظام ہوگا جو سمارٹ فونز پر این ایچ ایس ایپ یا ڈیجیٹل بینک کارڈز کی طرح محفوظ ہوں گے۔
یہاں ہولڈرز کی رہائشی حیثیت، نام، تاریخ پیدائش، قومیت اور تصویر کے بارے میں معلومات شامل کی جائیں گی۔
اس سکیم کا اعلان کرتے ہوئے سر کیئر سٹامر نے کہا کہ ’اگر آپ کے پاس ڈیجیٹل آئی ڈی نہیں ہے تو آپ برطانیہ میں کام نہیں کر سکیں گے۔ یہ اتنا ہی آسان ہے۔‘
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ سکیم غیر قانونی امیگریشن کو روکنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔ اس سے غیر قانونی تارکین وطن کے لیے ملازمتیں تلاش کرنا مشکل ہو جائے گا۔
وزرا کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونے والے تارکین وطن کے لیے یہ ملازمتیں ایک اہم محرک ہیں۔
آجر اب صرف کاغذات کی جانچ پڑتال یا نیشنل انشورنس نمبر پر انحصار نہیں کر سکیں گے جو فی الحال کام کرنے کے حق کے ثبوت کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
اس وقت کسی اور کا نیشنل انشورنس نمبر ادھار لینا، چوری کرنا یا استعمال کرنا بہت آسان ہے اور یہ شیڈو اکانومی کا مسئلہ پیدا کرتا ہے۔ مثال کے طور پر لوگ اپنا نیشنل انشورنس نمبر بانٹتے ہیں تاکہ دیگر لوگ ملازمت حاصل کر سکیں۔
خیال یہ ہے کہ اب نئے ڈیجیٹل آئی ڈی کے ساتھ تصویر منسلک کرنے سے نظریاتی طور پر اس نظام کا غلط استعمال کرنا مشکل ہو جائے گا۔
تاہم کنزرویٹو رہنما کیمی باڈینوک نے کہا کہ اگرچہ ڈیجیٹل آئی ڈی کے حق میں اور اس کے خلاف دلائل موجود ہیں لیکن اسے لازمی بنانے کے لیے ’ایک مناسب قومی بحث کی ضرورت ہے۔‘
ایکس پر ایک پوسٹ میں انھوں نے کہا کہ ’کیا ہم واقعی (لیبر) پر اعتماد کر سکتے ہیں کہ وہ ایک مہنگا قومی پروگرام نافذ کرے گا جو ہماری تمام زندگیوں کو متاثر کرے گا اور قانون کی پاسداری کرنے والے لوگوں پر اضافی بوجھ ڈالے گا؟ مجھے اس پر شک ہے۔‘