پاکستان میں بیروزگاری 7 فیصد، 2020 اور 21 میں کم ہوکر 6.3 فیصد ہوگئی تھی، لیبر فورس سروے، حکومت آئندہ ہفتے رپورٹ جاری کرے گی

پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 2024-25 کے تازہ لیبر فورس سروے (LFS) کے مطابق بڑھ کر تقریباً 7 فیصد ہونے جا رہی ہے،

جو 2020-21ء میں کم ہو کر 6.3فیصد ہوگئی تھی،حکومت آئندہ ہفتے یہ نئی رپورٹ باضابطہ طور پر جاری کریگی،

دیہاتی خواتین، گھریلو ملازمین، مددگار کسان پہلے بیروزگار کیٹیگری میں شامل تھے، اب انکو نئی کٹیگری میں شامل کرنے یا فہرست سے نکالنے کا امکان ہے،

گزشتہ سروے میں لیبرفورس7 کروڑ 17 لاکھ تھی، سروسز سیکٹر سب سے زیاہ نوکریاں جبکہ15سے24سال کے نوجوانوں میں بیروزگاری سب سے زیادہ 11.1فیصد تھی۔

باخبر اعلیٰ حکومتی ذرائع نے جمعہ کے روز دی نیوز کو بتایا کہ تازہ ترین لیبر فورس سروے کے مطابق بے روزگاری کی مجموعی شرح 7 فیصد کے لگ بھگ پہنچ چکی ہے۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (PBS) نے 2024-25 کے LFS کی ابتدائی معلومات حالیہ منعقدہ “ڈیٹا فیسٹ” کانفرنس میں پیش کیں، تاہم ماہرین نے آئی سی ٹی (اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری) اور چند دیگر شعبوں سے متعلق اعداد و شمار پر سوالات اٹھائے۔

اس رپورٹر نے چیف اسٹیٹیسٹیشن PBS سے اس بارے میں سوال بھیجا لیکن رپورٹ فائل ہونے تک کوئی جواب نہ ملا۔

2020-21 کے لیبر فورس سروے میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں لیبر فورس بڑھ کر 71.76 ملین ہو گئی تھی اور بے روزگاری کی شرح معمولی کمی کے ساتھ 6.3 فیصد رہی۔

اہم اعداد و شمار یہ تھے۔ مجموعی روزگار-برائے-آبادی تناسب 42.1% تھا۔

مردوں اور عورتوں کے درمیان نمایاں فرق پایا گیا (مرد 64.1فیصد، خواتین 19.4فیصد)۔ خدمات کا شعبہ سب سے بڑا آجر تھا۔

نوجوانوں (15–24 سال) میں بے روزگاری سب سے زیادہ 11.1% رہی، خاص طور پر نوجوان خواتین میں۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے لیبر فورس سروے نے 2024-25 کے سروے میں 19ویں ICLS تعریف اختیار کر لی ہے،

جو انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO) کی نئی ضروریات کے مطابق ہے۔

13ویں انٹرنیشنل کانفرنس آف لیبر اسٹیٹسٹیشنز (ICLS) کا فریم ورک 1982 سے استعمال ہو رہا تھا، جسکے تحت کوئی بھی شخص جس نے حوالہ ہفتے میں صرف ایک گھنٹہ بھی اجرت، منافع یا خاندانی کاروبار میں کام کیا “برسرِ روزگار” شمار ہوتا تھا۔
2013 میں منظور ہونے والا 19واں ICLS معیار کام کی نئی درجہ بندی پیش کرتا ہے جس میں اجرت یا منافع کے لیے کام (Market Work) اوراپنے استعمال کے لیے پیداوار کا کام (Own-Use Production Work)کو علیحدہ شمار کیا جاتا ہے۔

اپنے استعمال کے لیے کام سے مراد یہ سرگرمیاں ہیں گھر میں استعمال کے لیے سبزی یا اناج اگانا،گھریلو استعمال کے لیے مویشی پالنا،بطور رضاکار کام کرنا،بغیر تنخواہ تربیتی کام،دیگر غیر منڈی (non-market) سرگرمیاں۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ غیر معاوضہ کام کرنے والوں کو شامل نہ کرنا معاشی سرگرمیوں کو کم کر کے دکھاتا ہے۔
یہاں “اصل معاشی سرگرمی” سے مراد وہ تمام سرگرمیاں ہیں جن کے بدلے معاوضہ ملتا ہے۔

یہ فرق اس لیے اہم ہے کہ اس سے پاکستان کا LFS یہ طے کر سکے گا کہ کون واقعی لیبر مارکیٹ میں شامل ہے؟

اور کون گھر کے غیر معاوضہ کاموں میں مصروف ہے؟ کس طرح درجہ بندیاں بدلیں گی؟اس تبدیلی کے نتیجے میں بہت سے افراد خصوصاً دیہی خواتین، بغیر معاوضہ خاندانی کارکن، اور وہ کسان جو اپنی ہی کھپت کے لیے کام کرتے ہیں اب نئی زمروں میں آ جائیں گے۔

کچھ افراد Own-Use Production Workers شمار ہونگے اور جب تک وہ باقاعدہ روزگار کے خواہش مند یا دستیاب نہیں ہونگے، انہیں “برسرِ روزگار” نہیں سمجھا جائیگا۔

کچھ افراد مکمل طور پر لیبر فورس سے باہر شمار ہوں گے، اگر وہ منڈی کے کام (Market Work) کے لیے دستیاب یا اُس کے متلاشی نہیں ہیں۔

13ویں ICLS کی نسبت 19ویں ICLS پر مبنی ڈیٹا سے یہ اثرات سامنے آئیں گے۔ لیبر فورس میں شمولیت کی شرح کم ہو جائے گی۔

روزگار کی شرح بھی کم دکھائی دیگی اور بے روزگاری کی شرح بڑھ جائے گی۔

Check Also

میرا بھائی بھی کرپشن میں ملوث ہو تو اُسے سزا ملنی چاہیےوزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ، سہیل آفریدی

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ میرا بھائی بھی کرپشن میں ملوث …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *