بھارتی ریاست اُڑیسہ میں ہندو انتہاپسندوں کے مشتعل ہجوم نے ایک مزدور کا آدھار کارڈ دیکھ کر شناخت کی اور پھر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اُڑیسہ کے ضلع سمبلپور میں 30 سالہ مزدور ایک ہوٹل پر چائے پی رہا تھا کہ مقامی افراد نے اس سے بیڑی مانگی۔
اس دوران بیڑی مانگنے والوں نے اس مزدور سے آدھار کارڈ مانگا اور آبائی علاقے کے بارے میں معلومات لینے لگے۔
اس مزدور کا نام جیول شیخ تھا جو ریاست مغربی بنگال کا رہائشی تھا اور اہل خانہ کو چھڑ کر اُڑیسہ میں محنت مزدوری کرنے آیا تھا تاکہ گھر والوں کا پیٹ پال سکے۔
حملہ آوروں نے مزدور سے اصرار کیا کہ وہ اپنا بنگلادیش سے تسلیم کرلے کیوں کہ حلیے اور لب و لہجے سے وہ مسلمان اور بنگلادیشی نظر آتا ہے۔
جس پر جیول شیخ نے کہا کہ وہ مسلمان ہے اور اس کا تعلق بنگلادیش سے نہیں بلکہ مغربی بنگال کے ضلع مرشد آباد کے گاؤں چک بہادرپور سے ہے جس کا اس کے پاس ثبوت بھی ہے۔
جیول شیخ کے ساتھ اُس وقت ساتھی مزدور پلتو شیخ بھی تھا جس نے حملہ آوروں کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ جیول شیخ اپنی شناخت درست بتارہا تھا۔
تاہم حملہ آروں نے ایک نہ سنی اور جیول شیخ پر ڈنڈوں، لاٹھی اور راڈوں سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا۔
مسلم مزدور کو شدید زخمی حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔ موت کی وجہ سر پر ڈنڈے کی چوٹ بتائی جا رہی ہے۔
THE PUBLIC POST