آسٹریلیا فائرنگ کیس میں دہشت گرد نیٹ ورک کا خدشہ ختم، تحقیقات میں نئے انکشافات سامنے آگئے

آسٹریلوی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ سڈنی کے مشہور بونڈی بیچ پر ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ملوث باپ بیٹا نے اکیلے کارروائی کی تھی اور ان کا کسی بڑے دہشت گرد نیٹ ورک سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔

یہ واقعہ 14 دسمبر کو ایک یہودی مذہبی تقریب کے دوران پیش آیا تھا، جس میں 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پولیس کے مطابق 50 سالہ ساجد اکرم اور ان کے 24 سالہ بیٹے نوید اکرم نے شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے حملہ کیا۔

آسٹریلوی فیڈرل پولیس کمشنر کرسّی بیریٹ نے میڈیا کو بتایا کہ تحقیقات میں اب تک اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ ملزمان کو کسی تنظیم نے ہدایات دی ہوں یا وہ کسی دہشت گرد سیل کا حصہ ہوں۔ ان کے مطابق دونوں افراد نے انفرادی طور پر اس حملے کی منصوبہ بندی کی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے دیہی علاقوں میں شاٹ گن چلانے کی مشق کی تھی اور اکتوبر میں ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی، جس میں وہ صیہونیت کے خلاف نفرت انگیز زبان استعمال کرتے ہوئے داعش کا جھنڈا دکھا رہے تھے۔

تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ حملے سے قبل باپ بیٹا فلپائن کے جنوبی شہر ڈاواؤ گئے تھے، جہاں وہ ایک سستے ہوٹل میں مقیم رہے۔ پولیس کے مطابق اس دورے کے مقصد کی تفتیش ابھی جاری ہے۔

حملے کے دوران ساجد اکرم پولیس فائرنگ میں ہلاک ہو گئے، جبکہ ان کا بیٹا نوید اکرم گرفتار ہے اور اس پر 15 افراد کے قتل سمیت دہشت گردی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

حکام نے اعلان کیا ہے کہ نئے سال کی تقریبات کے دوران سڈنی میں رات 11 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی تاکہ جاں بحق افراد کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا سکے۔

دوسری جانب آسٹریلوی وزیرِاعظم انتھونی البانیزی نے واقعے کے بعد اسلحہ قوانین مزید سخت کرنے، بڑے پیمانے پر گن بائی بیک اسکیم اور نفرت انگیز تقاریر پر سخت سزاؤں کا اعلان کیا ہے۔ یہ 1996 کے پورٹ آرتھر واقعے کے بعد ملک کی سب سے بڑی اسلحہ واپسی مہم ہوگی۔

نئے سال کے موقع پر سڈنی میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، جبکہ پولیس ہائی پاور ہتھیاروں کے ساتھ تقریبات کی نگرانی کرے گی۔ نیو ساؤتھ ویلز کے وزیرِاعلیٰ کرس منس نے کہا ہے کہ عوام کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

Check Also

عرب اتحادی افواج کا یمن میں بندرگاہ پر فضائی حملہ

سعودی قیادت میں قائم عرب اتحاد نے یمن میں قائم مکلا بندرگاہ پر فضائی حملہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *