امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے غزہ میں قید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حال ہی میں حماس کے ساتھ براہ راست بات چیت کی ہے۔اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس کوشش کا مقصد اسرائیل کی مدد کرنا ہے، امریکا قیدیوں کی رہائی کے لیے رقم ادا نہیں کرے گا۔
دریں اثنا، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ امریکا کی بات چیت حالیہ تھی اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ کو پیغام یہ ہے کہ امریکا یرغمالیوں کو گھر واپس لانا چاہتا ہے۔اسٹیو وٹکوف نے اس موقف کا بھی اعادہ کیا ہے کہ حماس کو غزہ میں مستقبل کی حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ ٹرمپ، مشرق وسطیٰ کے دیگر لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ وہ اس حوالے سے فعال تجاویز پیش کریں جن پر ہم غور کر سکتے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ کچھ کارروائی ہونے جا رہی ہے، یہ اسرائیلیوں کے ساتھ مشترکہ طور پر ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’فی الحال یہ واضح نہیں ہے، لیکن میرے خیال میں حماس کے پاس ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے، صحیح کام کرنے اور پھر واک آؤٹ کرنے کا موقع ہے، وہ وہاں کی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے۔‘