اسلام آباد(پبلک پوسٹ)ٹیکسز کی بلند ترین شرح کے سبب کاروبار پاکستان سے دبئی منتقل ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کی ایف بی آر نے تصدیق کی ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں متعدد معاملات زیر بحث آئے۔ ارکان نے انکشاف کیا کہ زیادہ ٹیکسز کے سبب کاروبار پاکستان سے دبئی منتقل ہورہا ہے اس پر ایف بی آر حکام نے اسے تسلیم کیا۔
ایف بی آر حکام نے کہا ہے کہ پراپرٹی پر ٹیکسز کی شرح نان فائلرز کے لیے 5 سے 35 فیصد تک عائد ہے اس پر قائمہ کمیٹی خزانہ نے کہا کہ دبئی کاروبار منتقل کروانے کے بجائے پاکستان میں کاروبار کے لیے سہولت دی جائے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کاروبار کے لیے ایمنسٹی اسکیم دینے کی تجویز دی اس پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسی بھی ایمنسٹی اسکیم دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم ایف اے ٹی ایف قوانین کے تحت نہیں دی جا سکتی، ایف بی آر عالمی مالیاتی اداروں کے قرض پروگرام کا حصہ ہے۔ایف بی آر حکام نے کہا کہ پاکستان نہ کوئی ایمنسٹی دے گا نہ کوئی ایمنسٹی کی تجویز آئے گی، ٹیکسز کا بہت زیادہ نفاذ ہے یہ بات تسلیم شدہ ہے مگر جو ٹیکس عائد ہے وہ وصول کیا جائے گا۔