اسلام آباد(پبلک پوسٹ)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے نجی ٹی وی چینل کے صحافی عبداللہ مومند کو سوالات پوچھنے پر ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا۔
وزیراعلیٰ کے پی نے نوٹس میں کہا ہے کہ خیبرپختونخوا ہاؤس میں صحافی نے بدنیتی پر مبنی سوالات پوچھے، سوال پوچھا گیا خیبرپختونخوا میں حکومت کون چلا رہا ہے؟ پوچھا گیا عمران خان کے حکم باوجود تیمور جھگڑا اور کامران بنگش کو کابینہ کا حصہ کیوں نہیں بنایا؟
نوٹس کے مطابق کہا گیا کہ فیصل امین گنڈا پور خیبرپختونخوا کے معاملات چلا رہے ہیں،
یہ سوال ڈی فیمیشن آرڈیننس 2002 کے سیکشن تین اور چار کے زمرے میں آتا ہے، اس سوال سے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی شہرت کو نقصان پہنچا، اس سوال سے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا، اس سوال سے رشتہ داروں، ساتھیوں اور عوام کی نظر میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی عزت کم ہوئی۔
نوٹس کے متن میں کہا گیا کہ یہ سوال نہ صرف توہین آمیز تھا بلکہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور پی ٹی آئی کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش تھی، صحافی نے یہ سوال پوچھ کر صوبے کے چیف ایگزیکٹو، صوبائی حکومت کی بدنامی کی، فیصل امین گنڈاپور پر اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق سوال فوج داری قوانین کے زمرے میں آتا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا کہ صحافی ڈی فیمیشن آرڈیننس 2002ء کے تحت سات دن کے اندر غیر مشروط تحریری معافی مانگے، معافی نہ مانگنے کی صورت میں متعلقہ ایجنسی میں سائبر کرائم قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
THE PUBLIC POST