کراچی: محکمہ ایکسائز میں “پلیٹ مافیا” سرگرم اجرک نمبر پلیٹس کے بہانے شہریوں سے اربوں روپے کی ریکوری، بیک لاگ تاخیر کا جواز!

کراچی (رپورٹ : صباحت رضا زیدی ) کراچی میں اجرک تھیم والی نئی نمبر پلیٹس کے اجرا میں تاخیر محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ اندرونی کرپشن، ٹھیکوں میں بدعنوانی اور مبینہ ’’پلیٹ مافیا‘‘ کی ملی بھگت کا نتیجہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے مختلف ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ریٹرو ریفلیکٹو پلیٹس کے لیے ٹھیکہ حاصل کرنے والی نجی کمپنی کو ادائیگیوں اور پرنٹنگ کے آرڈرز میں دانستہ تاخیر کی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں شہریوں سے اربوں روپے وصول ہونے کے باوجود لاکھوں پلیٹس تاحال تقسیم نہیں کی گئیں۔

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق محکمہ ایکسائز کے بعض افسران اور کنٹریکٹرز کے درمیان مبینہ طور پر ایک غیر اعلانیہ ’’سیٹنگ‘‘ طے کی گئی ہے، جس کے تحت پلیٹس کی فراہمی کو دانستہ سست کیا جا رہا ہے تاکہ دوبارہ فیس وصولی اور چالانوں کے خوف سے شہریوں کو مجبور کر کے آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی ایسے کیسز موجود ہیں جہاں شہریوں نے جنوری یا فروری میں فیس جمع کرائی تھی لیکن ابھی تک ان کی پلیٹس جاری نہیں ہوئیں، جبکہ محکمے کے ریکارڈ میں انہیں ) ڈیلیورڈ) یعنی صارف کو فراہم کردہ ) ظاہر کیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق اجرک تھیم نمبر پلیٹس کی تیاری کا ٹھیکہ گزشتہ برس ایک نجی کمپنی کو دیا گیا جس کے پاس مطلوبہ تجربہ یا مشینری کا مکمل ریکارڈ موجود نہیں تھا۔

محکمہ خزانہ کی فائلوں میں اس معاہدے کے نوٹ شیٹ پر کئی اعتراضات درج تھے، لیکن منظوری “اعلیٰ سطحی سفارش” پر دی گئی۔

ذرائع کے مطابق اسی ٹھیکے کے بعد پلیٹس کی ترسیل کا نظام بار بار بدلنے اور کوڈز کی تبدیلی سے مصنوعی بیک لاگ پیدا کیا گیا۔محکمہ ایکسائز کے اندرونی ریکارڈ سے معلوم ہوا ہے کہ صرف سِوک سینٹر میں 50 ہزار سے زائد تیار پلیٹس رکھی ہیں جنہیں شہریوں کو جان بوجھ کر نہیں دیا جا رہا۔

ایک افسر کے مطابق “یہ پلیٹس تقسیم کی جائیں تو بیک لاگ ختم ہو جائے، لیکن اوپر سے حکم ہے کہ ’رفتار کم رکھو‘ تاکہ آئندہ بجٹ میں اضافی فنڈز کے لیے تاخیر دکھائی جا سکے۔

“تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ پلیٹس کی فراہمی سے متعلق شہریوں کو اطلاع دینے والا ایس ایم ایس سسٹم گزشتہ دو ماہ سے بند ہے۔

محکمہ کے IT ونگ کے اہلکاروں نے تصدیق کی کہ “سافٹ ویئر میں جان بوجھ کر ڈیٹا اپڈیٹ روکا گیا تاکہ شہری پلیٹ لینے خود سینٹر آئیں اور رش بڑھنے سے تاخیر کا جواز برقرار رہے۔

“ذرائع کے مطابق ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے درمیان بھی ایک “خاموش مفاہمت” موجود ہے، جس کے تحت پولیس نے اکتوبر کے آخر سے چالان شروع کرنے کا اعلان کر کے شہریوں پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔

اس سے شہریوں کو جلد بازی میں رشوت یا اضافی فیس دے کر پلیٹس حاصل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

محکمے کے ریکارڈ کے مطابق روزانہ تقریباً 10 ہزار نئی درخواستیں موصول ہو رہی ہیں، جبکہ محکمے کی تقسیم کی گنجائش صرف 2 ہزار پلیٹس یومیہ ہے۔

ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “نظام اوورلوڈ ہے، مگر یہ بوجھ مصنوعی طور پر پیدا کیا گیا ہے تاکہ اوپر تک کرپشن کا حصہ پہنچایا جا سکے۔
“انتظامی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اجرک تھیم پلیٹس کے اجرا کا منصوبہ ابتدا سے ہی غیر شفاف رہا۔

شفافیت کے تقاضے پورے کیے بغیر ٹھیکہ دیا گیا، سسٹم اپ گریڈ کیے بغیر ڈیجیٹل فراہمی کا اعلان کر دیا گیا، اور اب شہریوں کو “ڈیڈ لائن” کے دباؤ میں رکھا جا رہا ہے۔

تحقیق سے واضح ہوا ہے کہ بیک لاگ، تاخیر، اور ڈیڈ لائن سب ایک منظم فریم ورک کے تحت کام کر رہے ہیں، جس سے شہریوں کی جیبوں سے مزید رقوم نکلوائی جا رہی ہیں۔

شہری حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ ایکسائز میں جاری اس بدانتظامی اور مبینہ مالی کرپشن کی تحقیقات کے لیے نیب یا اینٹی کرپشن سے باضابطہ انکوائری کرائی جائے تاکہ حقیقت سامنے آئے کہ تاخیر تکنیکی ہے یا ’’ارادی منافع‘‘ کی حکمت عملی۔

Check Also

عمران خان کا دورِ حکومت؛ بشریٰ بی بی اہم سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہوتی رہیں، برطانوی جریدہ

برطانوی جریدے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کے دور حکومت …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *