کراچی: پولیس کے زیر حراست نوجوان کی ہلاکت،ایس آئی یو حکام کا بیان بھی سامنے آگیا

کراچی (پبلک پوسٹ )
ایس آئی یو پولیس کی حراست میں نوجوان کی ہلاکت کے واقعے پر حکام کا کہنا ہے کہ عرفان کو حساس مقامات کی تصاویر بنانے پر حراست میں لیا گیا، عرفان کے ساتھ اس کے 3 ساتھی بھی حراست میں لیے تھے۔

ایس آئی یو حکام نے کہا کہ باقی تین افراد کو تفتیش اور میڈیکل مکمل ہونے کے بعد رہا کیا گیا، پولیس کو ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا کہ عرفان کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے، اس کے جسم پر تشدد کے نشان موجود نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ کئی گھنٹے اسپتال میں لاش موجود ہونے کی وجہ سے نشانات پڑے، عرفان کا پوسٹ مارٹم مجسٹریٹ کی موجودگی میں کروایا گیا ہے، پوسٹ مارٹم کی مکمل رپورٹ آنے پر تفصیلات سامنےآئیں گی۔

حکام کا کہنا تھا کہ اگر پولیس کی کوئی غفلت ثابت ہوئی تو مقدمہ درج کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی حراست میں مبینہ تشدد سے 14 سالہ عرفان نامی نوجوان دم توڑ گیا تھا۔

عرفان کے رشتے دار اظہر ضیاء کے مطابق عرفان کو اس کے دیگر 3 رشتے داروں کے ہمراہ بدھ کی صبح عائشہ منزل سے حراست میں لیا گیا تھا، عرفان احمد پور شرقیہ کا رہائشی تھا اور وہاں پر آنے والے سیلاب کے باعث وہ کراچی میں محنت مزدوری کرنے آیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ حراست میں لیے جانے کے بعد چاروں لڑکوں کے موبائل فون بند کر دیے گئے، اہلِ خانہ مختلف مقامات پر انہیں ڈھونڈتے رہے، جمعرات کی شام کو عرفان کے چچا کو فون کر کے ایس آئی یو کے دفتر بلا کر عرفان کی موت کے بارے میں بتایا گیا۔

اظہر ضیاء کے مطابق بدھ کو ناشتہ کرنے کے بعد عرفان دوستوں کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیو بنا رہا تھا کہ ایس آئی یو اہلکاروں نے مشکوک سمجھ کر انہیں حراست میں لیا، انہیں موبائل میں بٹھا کر گھماتے رہے اور ان پر بیہیمانہ تشدد کیا گیا۔

Check Also

سی آئی اے پولیس کی حراست میں نوجوان کی ہلاکت ورثاء کا دوسرے روز بھی سڑک پر احتجاج

کراچی (پبلک پوسٹ )سی آئی اے پولیس کی حراست میں نوجوان کی ہلاکت ورثاء کا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *