اسلام آباد(پبلک پوسٹ)اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔
قومی سمبلی اجلاس کے آغاز پر اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خودکش دھماکے کے شہدا کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی، اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایوان جوڈیشل کمپلیکس خد کش دھماکے کی مذمت کرتا ہے۔
چئیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے 27ویں ترمیم پر اظہار خیال کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے احتجاج کیا، اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں، اپوزیشن اراکین نے ایوان میں اذانیں دینا شروع کردیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کسی کا باپ بھی 18ویں ترمیم ختم نہیں کرسکتا، پاکستان کی افواج کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے، جوعبرت ناک شخص مودی کو دی، بھارتی جہاز گرانے پر دنیا میں طاقت ملی، اس اقدام کی وجہ سے فیلڈ مارشل کا اعزاز دیا، 27ویں آئینی ترمیم میں اس کو شامل کیا جس کی حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے، اپوزیشن کاکام ہے حکومت کا احتساب کرنا ہے، اپوزیشن کو چاہئیے تھا وہ کمیٹی میں بیٹھتی، میثاق جمہوریت میں کیے وعدے پورے کرنے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت کے نامکمل وعدوں کی تکمیل یقینی بنا رہے ہیں، دہشتگردی کو ختم کرنا ہوگا، دہشتگرد پھر سر اٹھا رہے ہیں، ہم نے دہشتگردوں کو پہلے بھی شکست دی، ایک بار پھر ان کو شکست دیں گے۔
ایک سال پہلے 26ویں آئینی ترمیم ہوئی، کوشش کی کہ متفقہ طور پر آئیں سازی ہو، ہم نے دن رات محنت کی اور آئینی بینچز بنے، ہمارے سیاسی اور نظریاتی اختلاف ہوسکتے ہیں، ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دینے کا رہے ہیں، اپوزیشن کا کام اپنے لیڈر کو رہا کروانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس آئینی ترمیم کے بعد کوئی سو موٹو نہیں ہوگا، اس ترمیم کے بعد کوئی جج اپنی مرضی سے ازخود نوٹس نہیں لے گا، پاکستان نے دہشتگردی اور بحرانوں سے نکلنا ہے تو چارٹر آف ڈیمو کریسی کے دیگر حصوں پر بھی عمل کرنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن احتجاج کرے مگر سیاسی میدان نہ چھوڑے، جب تک سیاستدان اپنی قسمت کے فیصلے خود نہیں کرینگے ملک نہیں چلے گا، سوموٹو کی تلوار ہر حکومت پر لٹکائی گئی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف محنت کر رہے ہیں ڈلیور بھی کر رہے ہیں، محمود خان اچکزئی کو ماننا پڑے گا، جب تک سیاستدان اپنی قسمت اپنے ہاتھ میں نہیں لیتے تب تک نا یہ ایوان ٹھیک چلے گا نا یہ ملک، اپوزیشن اپنا احتجاج کریں لیکن ایوان کو چن لیں، سیاسی عمل چلتے رہنا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کا جو ڈرافٹ ہمیں دیا گیا اس میں کہا گیا کہ این ایف سی کو جو پروٹیکشن دیا گیا ہے اس کو ختم کیا جائے، ہم نے اس کی مخالفت کی، ہم سب چاہتے ہیں ملک معاشی مشکلات سے نکلے، حکومت کو ہمارے ساتھ انگیج کرنا چاہئے، میں حکومت کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہوں۔
جب سے صوبائی حکومتوں کو چند ٹیکس ملنے کے اختیارات ملے ہیں صوبوں کی ٹیکس جمع کرنے کی صلاحیت بہتر ہوئی ہے، ہم یہ بات کریں گے صوبے وفاق سے کیا اختیار کے سکتے ہیں، اگر وفاقی ادارے ٹیکس اکٹھا کرنے میں ناکام رہے ہیں تو اس کی سزا صوبوں کو نا دیں۔
آپ صوبوں کو ٹیکس جمع کرنے کا اختیار دیں ہم آپ کو بہتر پرفارمنس دیں گے، پاکستان پیپلزپارٹی نے 18ویں ترمیم پاس کروایا ہم نے صوبوں کو اختیار دیدیا، وفاق کو مظبوط بنایا۔
ملک میں جو دہشتگردی ہورہی ہے ان کو کہتا ہوں وہ ایسے کام نا کریں جو ملک دشمن قوتوں کیخلاف ہوتے ہیں، ماہرین آپ کو بتائیں گے سندھ میں بلدیاتی نمائندوں کو زیادہ اختیارات دئیے گئے۔
جنوبی پنجاب پر اس اسمبلی اور صوبوں نے اتفاق رائے ہوا ہے، پیپلزپارٹی اس کو آگے بڑھانے کو تیار ہے، وزیراعظم کے ساتھ بیٹھیں گے اور الیکشن کمیشن کے حوالے سے جو معاملات ہیں ان پر بات کریں گے۔
THE PUBLIC POST