جرمنی میں ایک شہری نے صرف اس لیے اپنی جنس تبدیل کرلی کیونکہ وہ خواتین کی جیل میں قید ہونا چاہتا تھا۔
مارلا سوینجا لیبچ جو اس کے پہلے سوین لیبچ کے نام سے جانا جاتا تھا، دراصل ایک نیو نازی اور دائیں بازو سے تعلق رکھتا ہے۔
سیون کو نفرت انگیزی، غیر قانونی دخل اندازی اور توہینِ آمیز پروپگنڈا جیسے جرائم کے باعث گزشتہ برس جولائی 2023 میں 18 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
نومبر 2024 میں متعارف ہونے والے خود ارادیت ایکٹ کے تحت جرمن شہریوں کو اب ڈاکٹر یا عدالتی کارروائی کے بغیر صرف ایک فارم دستخط کر کے قانونی طور پر جنس تبدیل کرنے کی سہولت حاصل ہے۔
لیبچ نے اسی قانون کی مدد سے اپنے شناختی دستاویزات میں تبدیلی کروائی اور اپنی جنس تبدیل کر کے “خاتون” بن گئیں، جس کے بعد انھیں خواتین کی جیل میں رکھنے کی اجازت دینے پر تنازعہ پیدا ہوا۔
لیبچ کا یہ اقدام خاص طور پر ان کے ماضی میں ایل جی بی ٹی کیو برادری سے متعلق نفرت انگیز موقف کیوجہ سے تنقید کا نشانہ بنا ہے۔ کئی مبصرین نے اسے “جنس تبدیل کرنے کے قانون کا غلط استعمال” قرار دیا ہے۔
جرمن چیف پبلک پراسیکیوٹر اور قانونی ماہرین نے خواتین کی جیل میں لیبچ کی موجودگی کو سلامتی کا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو انھیں مردوں کی جیل منتقل بھی کیا جا سکتا ہے۔