کراچی(پبلک پوسٹ)وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ کراچی کینٹ اسٹیشن پر بننے والا سی آئی پی لاؤنج یورپ سے بہتر ہوگا جس کا افتتاح 30ستمبر کو کیا جائے گا جبکہ سکھر، حیدرآباد و دیگر شہروں کے اسٹیشنز بھی جدید بنائے جا رہے ہیں۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں و صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہا کہ 40 اسٹیشنز پر وائی فائی سہولت مہیا کی جا رہی ہے، 155 اسٹیشنز کو سولرائز کرنے جا رہے ہیں اور 60 فیصد ہو چکے ہیں جبکہ کراچی کے 27 اسٹیشن سولرائز ہونے کے اقدامات ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے 2ارب کی فنانسنگ سے کراچی تا روہڑی ریل ٹریک کو بہتر بنانے کا کام شروع کیا جارہا ہے، جس سے سفری مسافت 4گھنٹے کم ہو جائے گی۔ کراچی سے روہڑی تک 480کلو میٹر ٹریک کو بہتر کیا جائے گا۔
حنیف عباسی نے کہا کہ کراچی سے افغانستان تک ریلوے منصوبے پر بھی کام ہو رہا ہے، اسی طرح کراچی سے گوادر اور گوادر سے کراچی تک ریلوے منصوبے کے لیے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ ریلوے کو ڈیجیٹائز کر رہے ہیں، تمام اسٹیشنز پر وائی فائی اور اے ٹی ایم مشین نصب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 11ٹرینیں آؤٹ سورس کر چکے ہیں، 6روز میں مزید 9 ٹرینیں آؤٹ سورس ہو جائیں گی جبکہ 31 دسمبر تک 38 ٹرینیں آؤٹ سورس کر دی جائیں گی، ریلوے کے 8 اسپتال اور 14اسکولوں کو آؤٹ سورس کرنے جارہے ہیں۔
حنیف عباسی نے کہا کہ ریلوے کے بڑھے ہوئے کرائے فوری طور پر کم نہیں کر سکتے، بغیر ٹکٹ سفر کرنے والوں اور کروانے والوں کو جیل بھیجا جائے گا کیونکہ بغیر ٹکٹ سفر کرنے والوں کی وجہ سے ریلوے کو سالانہ 1ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 سال قبل ملنے والی بوگیاں اور انجن انتہائی ناقص معیار کے تھے، تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ سیلاب کے باعث ٹرینیں تاخیر کا شکار ہیں جس سے آپریشن اور ریونیو نقصان بھی ہوا ہے۔
حنیف عباسی نے کہا کہ نے بتایا کہ ریلوے کے پاس فریٹ ٹرینوں کی زبردست ڈیمانڈ ہے، این ایل سی کو 2 ٹرینیں مہیا کر دیں، وہ مزید 10 کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں۔ پاکستان ریلوے کے پاس کوئلے کی ترسیل کے لیے ڈھیروں ڈیمانڈز ہیں۔ 14 سے 15ہزار کنٹینرز کی آمدورفت ہوتی ہے، ریلوے صرف 150 کنٹینروں کی ترسیل کررہا ہے۔ فریٹ ٹرینوں کو بھی آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریکوڈک 2028 تک میچور ہو رہا ہے جس کیلئے فریٹ کی ضرورت ہوگی۔ ریلوے کی کوئی پراپرٹی فروخت نہیں ہوگی، لیز پر دی جا سکتی ہے۔
حنیف عباسی نے کہا ہے کہ انسداد تجاوزات مہم کے تحت 15ارب کی ریلوے جائیدادیں واگزار کروا چکے ہیں اور رواں سال 50ارب روپے کی زمینوں کو واگزار کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے ساتھ ایک اہم معاہدہ کیا جارہا ہے جس کے تحت سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کراچی ریلوے اسٹیشن اور تمام ٹرینوں کی صفائی کا کام کرے گی۔ معاہدے سے ٹرینوں کی دھلائی کا عمل 3 گھنٹوں سے کم ہو کر ڈیڑھ گھنٹے تک آ جائے گا، فیومیگیشن کے ذریعے کھٹمل اور کیڑے مکوڑوں سے مسافروں کو نجات حاصل ہوگی۔
قبل ازیں، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی نے کہا کہ کراچی چیمبر نے اپنے جائز مطالبے پر حال ہی میں ہڑتال کی تھی۔ ہم نے حکومت پر واضح کیا کہ ہڑتال نہیں کرنا چاہتے لیکن شنوائی نہ ہوئی تو ہڑتال پر گئے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے خسارے کے بعد پاکستان ریلوے نے سوا 2 ارب منافع حاصل کیا ہے، مال کی ترسیل ریلوے سے ہو تو منافع بڑھ جائے گا۔ افغانستان کے لیے سی پورٹ سے ریلوے سے کارگو کی ترسیل ہو تو لاگت میں کمی اور وقت کی بچت ممکن ہوگی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کراچی سرکلر ریلوے نہ جانے کب سی پیک میں شامل ہوگا؟ وزیر ریلوے اسے بحال کریں۔
چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا نے کہا کہ برطانوی دور میں 80فیصد کارگو ریل سے تھا، لانڈھی کی بڑی ملوں میں ریلوے ٹریک آج بھی موجود ہیں۔ کیا این ایل سی کے ساتھ کوئی خفیہ معاہدہ ہے، 95فیصد کارگو روڈ سے جاتا ہے۔ کراچی ایک پورٹ سٹی ہے لیکن اس کا کوئی بائی پاس نہیں ہے۔ پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ سے ملک کا کام ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی زراعت کو ریلوے کی رسائی دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جائیکا 10سال کے لیے مفت سرکلر ریلوے چلانے کے لیے تیار تھا، اگر سرکلر ریلوے آپریشنل ہو جائے تو 70فیصد حادثات میں کمی ممکن ہے۔