کراچی(پبلک پوسٹ)بالائی علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب کے بعد سندھ کے بیراجز میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا ہے، جس کے لیے پیشگی اقدامات جاری ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سیلابی صورتحال پر اہم اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء، شرجیل میمن، ناصر شاہ، محمد علی ملکانی، جام اکرام اللہ دھاریجو، مخدوم محبوب الزمان، سیکریٹری ٹو سی ایم عبدالرحیم شیخ، سیکریٹری لائیواسٹاک کاظم جتوئی، سیکریٹری ماحولیات زبیر چنہ، سیکریٹری ریہیبلی ٹیشن اختر بگٹی، ڈی جی (پی ڈی ایم اے) سلمان شاہ اور دیگر شریک ہوئے۔بذریعہ وڈیو لنک وزیر آبپاشی جام خان شورو، وزیر زراعت محمد بخش مہر، وزیر ایکسائیز مکیش کمار چاولہ، وزیر زکوٰۃ و عشر ریاض شاہ شیرازی، سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو، ڈویژنل کمشنرز اور ڈی آئی جیز شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ دریا میں پانی کم ہو رہا ہے لیکن ہمیں 7 سے 9 لاکھ کیوسک سیلابی صورتحال کی تیاری کرنی ہے، 8 ستمبر کو گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ اپنے عروج پر ہوگا لہٰذا سیلابی صورتحال کی تیاری، ریلیف کیمپس کا قیام اور عوام کے انخلا کو یقینی بنایا جائے۔وزیر آبپاشی جام خان شورو اور سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 183000 کیوسک اور اخراج 155500 کیوسک فٹ ہے۔ منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 115341 کیوسک اور اخراج 133341 کیوسک فٹ ہے، تربیلا اور منگلا دونوں ڈیم پر پانی کام ہو رہا ہے۔گڈو بیراج میں پانی کی آمد 359570 کیوسک اور اخراج 377481 کیوسک ہے جبکہ سکھر بیراج میں پانی کی آمد 33155 کیوسک اور اخراج 277355 کیوسک ہے۔ گڈو اور سکھر بیراج پر پانی بڑھ رہا ہے۔
امدادی اقدامات سے متعلق وزیر ریہیبلی ٹیشن مخدوم محبوب اور ڈی جی (پی ڈی ایم اے) سلمان شاہ نے بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ 528 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، سندھ حکومت نے 109320 لوگوں کا کچے سے پکے کی جانب انخلا کیا ہے، قائم کیے گئےریلیف کیمپس میں لوگ نہیں آئے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ 169 میڈیکل کیپمس پر 27801 مریضوں کا طبی علاج کیا گیا ہے، 110 مویشیوں کے لیے کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں 754527 جانوروں کو ویکسین کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ڈویژنل کمشنرز کو عوام کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ گھر چھوڑ کر آ رہے ہیں ان کا بھرپور خیال رکھا جائے۔ اجلاس میں آگاہی دی گئی کہ کشمور کندھ کوٹ (کے کے) بند اور قادر پور شینک بند کی مضبوطی کا کام جاری ہے۔
THE PUBLIC POST