اسلام آباد(پبلک پوسٹ)شہریوں کے خلاف صوبوں میں پیکا ایکٹ کے تحت 372 غیر قانونی مقدمات درج ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں اراکین نے بتایا کہ پیکا ایکٹ میں تازہ ترین ترمیم کے بعد صوبے پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج نہیں کر سکتے۔
حکام این سی سی آئی اے کے مطابق پیکا ایکٹ 2025 کے بعد صوبوں میں درج ہونے والے مقدمات این سی سی آئی کو بھیجے جائیں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ تمام مقدمات غیر قانونی ہیں، اب ان کا کیا کریں۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ ہمارے سامنے بات آ گئی کہ یہ مقدمات غلط اور غیر قانونی ہیں۔
قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے صوبوں میں غیر قانونی مقدمات کے اندراج پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔
صحافیوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی تفصیلات بھی قائمہ کمیٹی کو پیش کی گئی۔
حکام وزارت اطلاعات نے بتایا کہ پیکا ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں 19 مقدمات درج کیے گئے ہیں، 19 مقدمات میں سے ایک بھی صحافیوں کے خلاف نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پیکا ایکٹ میں تازہ ترین ترمیم کے بعد صوبے مقدمہ درج نہیں کر سکتے۔ تازہ ترین ترمیم کے بعد جو بھی مقدمات صوبوں میں درج کیے گئے وہ وفاقی ایجنسی کو بھیجے جائیں گے۔ این سی سی آئی اے نے 1214 مقدمات درج کئے ہیں جن میں سے 10 صحافیوں کے خلاف ہیں۔
حکام وزرات اطلاعات کے مطابق پیکا ایکٹ میں تازہ ترین ترامیم کے بعد 373 مقدمات صوبوں میں درج کیے گئے ہیں، دارالحکومت کے 19 مقدمات میں کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔