کراچی (رپورٹ:صباحت رضا زیدی) سندھ میں سرکاری درسی کتب کی اشاعت کے حوالے سے بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے 5 ارب روپے مالیت کی کتابیں مخصوص پبلشرز سے چھپوانے کا انکشاف ہونے پر سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین اور سابق سیکریٹری کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق بورڈ پر الزام ہے کہ تعلیمی سال 2025-26 کے دوران کتابوں کی چھپائی کے ٹھیکے کھلے مقابلے کے بجائے من پسند پبلشرز کو دیے گئے، جس سے شفافیت کے اصول بری طرح پامال ہوئے۔ حکام پر شبہ ہے کہ یہ پورا عمل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔
اینٹی کرپشن نے 2 اکتوبر کو بورڈ حکام کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے۔ تحقیقاتی افسر کو بڈ رپورٹس، سپلائی اور ورک آرڈرز، ڈیلیوری چالان، پروکیورمنٹ کمیٹی کے ارکان کے نام اور ٹھیکیداروں کو کی گئی پیشگی ادائیگیوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
تحقیقات سے منسلک افسران کا کہنا ہے کہ اگر الزامات درست ثابت ہوگئے تو یہ اسکینڈل صوبے میں تعلیم کے بجٹ پر ایک بڑا سوالیہ نشان بن جائے گا، کیونکہ اربوں روپے کے فنڈز کے ضیاع سے نہ صرف سرکاری خزانہ متاثر ہوا بلکہ طلبہ کے تعلیمی معیار پر بھی براہِ راست منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
