لندن: پاکستان نژاد برطانوی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود کو فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں سے متعلق بیان دینے پر شدید عوامی اور سیاسی تنقید کا سامنا ہے۔
شبانہ محمود نے اعلان کیا کہ وہ پولیس کو مظاہرین سے نمٹنے کے لیے اضافی اختیارات دینے جا رہی ہیں، تاکہ بار بار ہونے والے احتجاجات کو محدود کیا جا سکے، کیونکہ ان کے مطابق ان مظاہروں نے یہودی برادری میں خوف کی فضا پیدا کر دی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ اقدام مانچسٹر کی ایک سنیگاگ پر حملے کے بعد اٹھایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی قانون سازی سے پولیس کو ایسے مظاہروں پر پابندیاں یا شرائط عائد کرنے کا اختیار حاصل ہوگا جو عوامی بے چینی یا خلل کا باعث بنیں۔
البتہ اس اعلان کے بعد برطانوی سیاستدانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوامی شخصیات نے حکومت کے اس فیصلے کو آزادیِ اظہار پر حملہ قرار دیا۔
رکنِ پارلیمنٹ زارا سلطان نے الزام لگایا کہ شبانہ محمود دراصل فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ شہری آزادیوں کی پامالی کر رہی ہیں اور ساتھ ہی اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے کی حمایت بھی کر رہی ہیں۔
گرین پارٹی کے رہنما زیک پولانسکی نے بیان دیا کہ شبانہ محمود کا یہ اقدام جمہوری آزادیوں کے خلاف ہے، کیونکہ پرامن احتجاج برطانوی جمہوریت کی بنیاد ہے۔
برطانوی اداکار تز الیاس نے سوشل میڈیا پر 2014 کی ایک تصویر شیئر کی، جس میں شبانہ محمود خود فلسطین کے حق میں مظاہرے میں شریک نظر آ رہی ہیں، اور لکھا: “جب وہ اقتدار میں نہیں تھیں، تب وہ خود احتجاج کر رہی تھیں۔”
THE PUBLIC POST