وزیراعلیٰ خیبرپختوںخوا کے چناؤ کیلیے پی ٹی آئی نے حمایت کیلیے جمعیت علما اسلام اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین (محمود خان گروپ) سے رابطہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کا وفد وزیر اعلٰی کے انتخاب اور تعاون کے لئے جے یو آئی مرکز پہنچ گیا۔ پی ٹی آئی کے وفد میں جنید اکبر، عرفان سلیم اور دیگر ہنما شامل تھے۔
جے یو آئی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سینٹر مولانا عطا الحق درویش، مولانا جلیل جان اور دیگر رہنماؤں نے پی ٹی آئی وفد کا استقبال کیا۔
پی ٹی آئی نے جے یو آئی سے وزیر اعلی سہیل آفریدی کے انتخاب میں تعاون کی درخواست کر دی۔
پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر جنید اکبر نے کہا کہ پیر کے روز اسمبلی اجلاس طلب کررہے ہیں جس میں نامزد وزیراعلی کا انتخاب ہوگا۔
اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعلی سہیل افریدی کے انتخاب کے لئے اپوزیشن جماعتوں سے شروع کردیئے ہیں، پی ٹی ائی خیبرپختونخوا کے صدر نے کہا کہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین اور عوامی نیشنل پارٹی سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر کا کہنا ہے کہ وہ باچا خان مرکز بھی جائیں گے۔ جنید اکبر نے کہا کہ ہمارے اراکین اسمبلی کو ٹوڑنے کے لئے رابطے کئے گئے ہیں اور انہیں مختلف آفرز بھی کئے گئے ہیں اگر ہمیں خیبر پختون خوا میں اقتدار سے محروم کیا گیا تو پھر وفاقی حکومت کو بھی چلنے نہیں دینگے۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے جنرل سیکرٹری مولانا عطاءالحق درویش کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی ائی کے قائدین کو خوش آمدید کہتے ہیں، پی ٹی آئی نے وزیراعلی کے انتخاب میں ہم سے تعاون مانگا ہے اور ہم اپنے جماعت سے مشاورت کرکے انہیں جواب دینگے۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر جنید اکبر کا کہنا تھا کہ آئندہ کی حکومت سازی کیلئے جرگہ لے کر آئیں ہیں ،ہم صوبے کو اکھٹا کرنے آئے ہیں ۔خواہش ہے کہ جے یو آئی ہمیں سہیل افریدی کے انتخاب میں سپورٹ کریں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے سابق وزیر اعلیٰ محمود خان سے رابطہ کیا اور نئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب پر بات چیت کی۔
پی ٹی آئی کے صوبائی ترجمان صلاح الدین یوسفزئی کے مطابق جنید اکبر نے پی ٹی آئی (پی) کے چیئرمین محمود خان سے تعاون کی درخواست کی۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی (پی) رہنماؤں کے درمیان سیاسی رابطے بڑھنے لگے ہیں۔
THE PUBLIC POST