بیجنگ: چین نے اپنی فوج میں ایک منفرد تربیتی نظام متعارف کرایا ہے جس کے تحت فوجیوں کو ایسے ’’انسانی اباکس‘‘ میں تبدیل کیا جارہا ہے جو جدید ٹیکنالوجی ناکام ہونے کی صورت میں روایتی انداز میں حساب کتاب کر سکیں۔
چینی میڈیا کے مطابق یہ پروگرام پیپلز لبریشن آرمی (PLA) کی اس حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد ہائی ٹیک آلات کی خرابی یا تباہی کی صورت میں فوجیوں کو ذہنی کیلکولیشن کی مہارت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ میدانِ جنگ میں فیصلے جاری رکھ سکیں۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ ایک فوجی مشق کے دوران کیپٹن شو میدُو نے ریڈار سسٹم کی ناکامی کے باوجود چند سیکنڈز میں تین اہداف کی سمت، بلندی اور رفتار کا حساب لگا کر درست نشانہ حاصل کیا۔
یہ تربیت ابتدائی طور پر لاجسٹک سپورٹ اور فوجی سپلائی کے حساب کتاب کے لیے شروع کی گئی تھی، مگر 2019 کے بعد اسے جنگی تربیت میں بھی شامل کر لیا گیا۔
چینی فوج کے ترجمان پی ایل اے ڈیلی کے مطابق اباکس کیلکولیشن تکنیک نہ صرف توپ خانے اور انفنٹری یونٹس کو گولہ باری کے درست اوقات کے تعین میں مدد دیتی ہے بلکہ سپاہیوں کو دباؤ میں توجہ برقرار رکھنے کی تربیت بھی فراہم کرتی ہے۔
ایک فوجی افسر کے مطابق ’’اگر جنگ میں ہائی ٹیک آلات ناکام ہوجائیں تو انسانی ذہن کی کیلکولیشن بہترین متبادل ثابت ہوسکتی ہے۔‘‘
سی سی ٹی وی نے بتایا کہ پی ایل اے کی اباکس ٹیم 1994 میں قائم کی گئی تھی جو آٹھ سال کی عمر سے بچوں کو تربیت دیتی ہے۔ کیپٹن شو میدُو نے 11 سال کی عمر میں پروگرام میں شمولیت اختیار کی اور بعد میں کئی قومی و بین الاقوامی مقابلے جیتنے کے بعد اب خود فوجی سپاہیوں کو یہ مہارت سکھا رہی ہیں۔