چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ چین اور امریکا کو بدلہ لینے کے خطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہیے بلکہ تعاون اور استحکام کے راستے پر آگے بڑھنا چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، بوسان میں ہونے والی ملاقات کے بعد چینی صدر نے کہا کہ چین کی معیشت سمندر کی طرح وسیع اور مضبوط ہے، جو ہر طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کبھی کسی ملک کو چیلنج کرنے یا اس کی جگہ لینے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ اپنی ترقی اور کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ دیتا ہے۔
صدر شی جن پنگ نے زور دیا کہ بات چیت محاذ آرائی سے بہتر ہے اور چین امریکا تعلقات میں تجارت اور معیشت کو بنیادی ستون ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی ٹیموں کو ملاقات کے نکات پر فالو اپ کرنا چاہیے تاکہ دوطرفہ تعلقات میں وسعت پیدا ہو۔
چینی صدر نے مزید کہا کہ اقتصادی اور تجارتی ٹیموں نے تفصیلی گفتگو کے بعد کئی امور پر اتفاق کیا ہے، جن میں غیر قانونی امیگریشن، ٹیلی کام فراڈ، مصنوعی ذہانت (AI) کے غلط استعمال اور منی لانڈرنگ کے خلاف تعاون شامل ہیں۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق، دونوں ممالک کے رہنماؤں نے توانائی، تجارت اور باہمی بات چیت کے تسلسل پر بھی اتفاق کیا ہے، جبکہ صدر ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد ٹیرف میں 10 فیصد کمی کے اعلان کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
THE PUBLIC POST