افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے بارے میں بہت باتیں ہوتی ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں پتا کہ وفاقی دارا الحکومت میں کتنے افغان مہاجرین ہیں، افغانستان سے پاکستان آنے والے لوگوں کی وجہ سے مساٸل ہیں، یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔
خیبر پختونخوا میں سیکiورٹی اور گورننس سے متعلق چیلنجز کے حوالے سے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک افغان تعلقات میں خامیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پانچ سال سے افغانستان میں سفیر ہوں، مجھ پر پاکستان سے کوئی دباٶ نہیں آیا، افغان مہاجرین کے بارے میں بہت باتیں ہوتی ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں پتا کہ وفاقی دارا الحکومت میں کتنے افغان مہاجرین ہیں۔
محمد صادق نے کہا کہ دونوں ممالک کو بہتر ماحول میں تعلقات بہتر کرنے کی ضرورت ہے ، کالعدم ٹی ٹی پی بہت بڑا چیلنج ہے، افغانستان سے پاکستان آنے والے لوگوں کی وجہ سے مساٸل ہیں، یہ سلسلہ رکنا چاہیے، افغانستان سے پاکستان پر حملے چیلنج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اپنے لوگوں کو کنٹرول کرنا چاہیے، ہمارے لیے اور افغانستان کے لیے سنجیدہ سوالات ہیں، ایک دوسرے کو اینگیج کرنے کی ضرورت ہے۔
اپری کے صدر ایمبیسیڈر ڈاکٹر رضا محمد نے سیمینار سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سونے، تانبے اور دیگر قیمتی دھاتوں سے مالامال ہے، پاکستان دنیا کے اہم ترین خطوں کے درمیان کنکٹنگ لنک ہے،
کے پی بالخصوص سابق فانا کو جان بوجھ کر محروم رکھا گیا۔
گورنر کے پی فیصل کنڈی نے کہا کہ کے پی کی جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے مسائل کا شکار رہا، کے پی عوام نے نے بہت قربانیاں دی ہیں، کے پی میں سیاسی جماعتوں کی عدم توجہ ھی سیکیورٹی عدم استحکام کی وجہ ہیں۔
فیصل کریم نے کہا کہ ہمیں کے پی کے اشوز کو سمجھنا چاہئے، کے پی کے ایک اہم صوبا ہے جسکو سیکیورٹی کے مسائل اور چیلنجز ہیں، سیکیورٹی فورسز کو کئی چینجز کا سامنا ہے، پاک افغان بارڈر پر کرپشن اور اسمگلنگ ہورہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے بارڈر پر کئی سیکیورٹی چیلنجز ہیں، دہشتگردی کی وجہ سے اکنامک اشوز کا سامنا ہے، 18 ترمیم کے مطابق لوکل گورنمنٹ سسٹم بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی صوبہ میں سیکیورٹی فورسز اور عوام کے درمیان بھی ایک خلا پایا جاتا ہے، گڈ گورنس کے زریعے ان سیکیورٹی مسائل سے نمٹا جا سکتا ہے ، ہم سب جانتے ہیں کہ وہاں کی عوام کا میعار زندگی بہتر بنا کر ہی ان مسائل سے چھٹکارا مل سکتا، لوکل گورنمنٹ کو مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں عدم استحکام ختم کرنےکیلئے ہم نے کوششیں کی ہیں، فاٹا کے مسائل کو بھی فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔