ایران کے صوبہ ہرمزگان کے گورنر جنرل محمد عاشوری نے کہا ہے کہ بندر عباس میں رجائی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 40 ہوگئی، جب کہ 1205 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بندرگاہ پر آگ لگنے اور دھماکے کے باعث اب تک 1205 افراد کو طبی مراکز میں داخل کرایا گیا، جن میں 900 سے زائد کو علاج کے بعد گھر بھیج دیا گیا، سیکڑوں مریض اب بھی زیر علاج ہیں، جن میں 3 درجن کے قریب شہریوں کی حالت نازک ہے۔
ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق جنوبی ایران کی رجائی بندرگاہ کے کچھ حصوں میں 30 گھنٹے سے زائد کی کوششوں کے بعد آگ بھڑک اٹھی تھی، جسے بجھا دیا گیا ہے۔رجائی بندرگاہ پر ہونے والے مہلک دھماکے کے 33 گھنٹے بعد ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے اتوار کی رات ایک تعزیتی پیغام جاری کیا، جس میں سیکیورٹی اور عدالتی حکام پر زور دیا گیا کہ وہ ’مکمل تحقیقات کریں، کسی بھی غفلت یا دانستہ عمل کی نشاندہی کریں، اور قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی کریں۔‘
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ہسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں سے ملاقاتیں کیں، انہوں نے زیر علاج افراد کی دلجوئی کی اور کہا کہ صحت مند ہونے کے لیے پرامید رہیں۔آن لائن وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں مسعود پزشکیان نے مریض سے کہا کہ اگر میں آپ کی جگہ ہوتا تو میں اٹھ کر ہسپتال سے نکل جاتا۔ایرانی صدر اتوار کو رجائی بندرگاہ پر مہلک دھماکے کے ردعمل کا جائزہ لینے کے لیے بندر عباس پہنچے تھے۔