نئے بیان لیکن پرانے ہذیان کے تحت بھارتی سینا پتی ( آرمی چیف ) جنرل اوپندرا دویدی نے گھسا پٹا الزام دہراتے ہوئے پاکستان پر مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کا الزام عائد کیا ہے ۔ بظاہر دماغی خلل کا شکار بھارتی جنرل نے مقبوضہ کشمیر میں اسی فیصد حریت پسندوں کو پاکستانی در انداز ٹھیرایا ہے لیکن کسی ثبوت کے بغیر انہوں نے عالمی دنیا کو باور کروانے کی مضحکہ خیز ناکام کوشش کی ہے کہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے حالاں کہ اقوام عالم اس تلخ حقیقت کو اچھی طرح جانتی ہے کہ پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے اور اس وقت بھی فتنہ خوارج کی سر کوبی کیلئے افواج پاکستان کے جانباز اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر مادر وطن کو محفوظ بنا رہے ہیں ۔ بھارتی آرمی چیف اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ جو ماضی میں ہندو دہشت گرد تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر بھی رہ چکے ہیں نے پاکستان پر مسلسل کیچڑ اچھالنے کا گھٹیا کام انجام دیا ہے ۔ جوابی منہ توڑ بیان میں ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارتی بیان دنیا کی توجہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک، اور بھارت کی سرحد پار جبر کی پالیسیوں سے ہٹانے کی کوشش ہے ۔ قوم کیلئے امرت کا کام دینے والی پاک فوج نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا نا صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ بھارت کے پٹے ہوئے مؤقف کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کے مترادف بھی ہے ۔ قارئین یاد رکھیں کہ اس وقت ہندو بنئے کا یہ بیان اپنے نئے ابو جان یعنی ڈونالڈ ٹرمپ سے اچھے تعلقات کیلئے بھی ہے اور دوسری جانب افغانستان کی طالبان حکومت کیساتھ جپھیاں ڈالنے کے تناظر میں معنی خیز بھی ، کیوں کہ ماضی میں دہلی کا بنیا واشنگٹن کو بار بار یہ باور کرواتا رہا تھا کہ اگر امریکا افغانستان سے باہر نکلا اور طالبان کابل کے حکمران بنے تو یہ افغان مجاہدین ، مقبوضہ کشمیر میں داخل ہوکر جہادی کارروائیاں کریں گے لیکن وقت نے کیسا پلٹا کھایا اور اس وقت پاکستان مخالف بیانات اور کارروائیوں میں کابل اور دہلی ہم پیالہ و ہم نوالہ بنے ہوئے ہیں اور چشم فلک نے دیکھا کہ آج پاکستان کی مخالفت میں کابل و دہلی شیر و شکر ہوچکے ہیں اور کل تک جن مجاہدین سے دہلی دہلا ہوا تھا آج وہی افغان مجاہدین بھارتی حکمرانوں کیساتھ ملاقاتیں کررہے ہیں ، امداد کے وعدے ہورہے ہیں ، چاہ بہار بندرگاہ کی مدد سے تجارتی راہ داری کی راہیں ہموار ہورہی ہیں اور یہ بھی بڑی حیران کن ڈیولپمنٹ ہے کہ ایک جانب فتنہ خوارج کو افغان حکومت کی جانب سے پاکستان میں فساد فی الارض کی بھرپور اجازت ہے لیکن دوسری جانب با شرع ، عمامہ دار ،افغان متقی و پرہیز گار وزیر ، بھارتی و کشمیری مسلمانوں کی قاتل مودی سرکار کو یقین دہانی کروارہے ہیں کہ مہاراج ، بے فکر رہیں ، افغان سرزمین کو بھارت کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ بھارتی آرمی چیف کا یہ قابل مذمت و لائق مرمت بیان اس امر کا اظہار ہے کہ دہلی و کابل ، پاکستانی سالمیت اور استحکام کیخلاف ایک صفحہ پر سازشی منصوبہ میں شامل ہیں ، جس کا مقصد پاکستان کی مغربی و مشرقی سرحدوں سے وطن عزیز پر یلغار و یورش کرنا ہے ۔ ان سطور کی مدد سے ہم افواج پاکستان کو یقین دہانی کرواتے ہیں کہ ملت اسلامیہ پاکستان ، مسلح افواج اور اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور اندرونی ایمان فروشوں ، مغربی سرحد کے احسان فراموشوں اورمشرقی بارڈر کے ہندو بدمعاشوں کی سازشیں ناکام بنانے کیلئے تن من دھن سے تیار ہے
