اسلام آباد نئی دہلی(پبلک پوسٹ)پاکستان کی طرف سے بھارتی طیارے گرائے کا بیان تسلسل کے ساتھ سامنے آرہا ہے لیکن بھارت کی طرف سے تاحال اس کا اعتراف نہیں کیا گیا ، ایک بار پھر صحافی نے بھارتی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز(ڈی جی ایم او) سے لڑاکا طیاروں سے متعلق سوال کیا لیکن انہوں نے دوٹوک جواب دینے کی بجائے کہا کہ یہ تیکنیکی تفصیلات ہیں اور سرسری سی بات کرکے آگے بڑھ گئے۔
تفصیلات کے مطابق مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بھارت کی خاتون صحافی نے سوال کیا کہ “پاکستان نے پریس کانفرنس میں ایک جملہ بولا تھا کہ “this is new art of war” ہم سب نے شاید پہلی بار دیکھا کہ کس طریقے سے آسمان میں دونوں ممالک کے ایئر کرافٹ تھے، آپ بتاسکتے ہیں کہ یہ کس طرح کی جنگ تھی، تھوڑا بتا سکیں کہ ان کے کتنے جہاز تھے اور ہمارے لگ بھگ کتنے تھے؟ کیا اسے اب تک کی سب سے بڑی آسمان کی جنگ کہا جاسکتا ہے اور ڈرون کے کردار پر کچھ بتائیں”۔
جواب میں ڈی جی ایم او اے کے بھارتی کا کہناتھاکہ ” دیکھیے، جیسے میں نے کل کہا تھاکہ اس لڑائی کی تفصیلات ابھی ہم شیئر نہیں کرسکتےکیونکہ اس میں کافی کچھ آپریشنل تفصیلات ہوں گی ،دونوں طرف سے کتنے جہاز تھے اور کس طرح کی لڑائی ہوئی، یہ تکنیکی تفصیلات سے متعلق سوالات ہیں جوہم شیئر نہیں کرسکتے، ہم اس طرح وضاحت بھی نہیں کرسکتے جس طرح ہونی چاہیے، میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ ایک دوسری طرح کا وار فیئر تھا اور یہ ہونا تھا، ہم لوگ پچھلی لڑائی اور اگلی جو لڑائی کبھی بھی ہوگی (بھگوان کرے ، نہ ہو) اگر کبھی ہوئی تو یہ پچھلی لڑائی کی طرح نہیں ہوگی ، ہرلڑائی الگ طریقے سے لڑی جاتی ہے “۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ٹیکنالوجی میں جدت آرہی ہے ، ہم بھی ایڈوانس ہورہے ہیں اور ہمارے مخالفین بھی اسی کا حصہ ہیں، یہ چوہا بلی کا کھیل ہے ، یہ واقعی پہلے سے مختلف تھی ، بہت سے نئے پہلو سامنے آرہے ہیں اورہم اس کے لیے تیار ہیں، اسی کے لیے تربیت دی گئی اور اس کیلئے لیس تھے ، یہی بات تھی جو اس وقت آپ کے ساتھ شیئر کرسکتا تھا”۔