کیا ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں برڈفلو منتقل ہوسکتا ہے؟ماہرین نے بتادیا

ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں برڈفلو کے منتقل ہونے کے فی الحال تو کوئی مستند شواہد نہیں ملے ہیں۔ تاہم، کچھ ابتدائی مطالعات نے ایسے امکانات کی نشاندہی کی ہے جنہیں مزید گہرائی سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔

ماہرین کی رائے اور تحقیق کے مطابق فلو عام طور پر سانس کے ذریعے پھیلتا ہے یعنی کھانسنے، چھینکنے یا رطوبت کے ذرات سے۔ فلُو دودھ کے ذریعے منتقل نہیں ہوتا۔ بلکہ، ماں کا دودھ بچوں کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ اس میں اینٹی باڈیز ہوتی ہیں جو بچے کی مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہیں۔

تاہم برڈ فلو اور ڈیری فارمز میں تعلق کی بنا پر ماہرین میں تشویش پائی جاتی ہے۔ امریکی ڈیری فارمز میں برڈ فلو وائرس کی موجودگی رپورٹ ہوئی ہے خصوصاً ان کے تھنوں میں اور کچے دودھ میں۔ لیکن یہ وائرس pasteurization کے بعد نہایت مؤثر طریقے سے ختم ہو جاتا ہے۔

چوہوں اور دیگر ممالیہ جانوروں پر کیے گئے چند مطالعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ متاثرہ ماں جانور نے اپنے دودھ کے ذریعے بچے میں برڈ فلو وائرس منتقل کیا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دودھ میں وائرس موجود ہو سکتا ہے، تاہم یہ تحقیق جانوروں میں کی گئی اور انسان میں اس کی تصدیق ضروری ہے۔

ایک تحقیق جو medRxiv نامی جریدے میں شائع ہوئی، نے انسانی ماؤں کے تھنوں کے ٹشوز کا مطالعہ کیا اور معلوم ہوا کہ برڈ فلو وائرس سے جڑے receptors انسانی ٹشوز میں موجود ہیں۔ اس سے بچے میں ماں کے دودھ کے ذریعے برڈ فلو منتقل ہونے کے ممکنہ خطرے کا اندازہ ہوتا ہے، لیکن فی الحال انسانی دودھ کے ذریعے برڈ فلو کے پھیلاؤ کا کوئی حقیقی ثبوت دستیاب نہیں ہے۔

Check Also

پاکستان کا یو اے ای کیخلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ

پاکستان کا یو اے ای کیخلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ سہ ملکی سیریز …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *