وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پارلیمان کے ایکٹ کے تحت اب آرمی چیف کی مدت 5 سال کر دی گئی ہے، اس میں ایکسٹینشن کہاں سے آگئی؟
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کو بلاوجہ موضوع بحث بنایا جارہا ہے، آرمی چیف کی اب مدت 5 سال کے لیے ہے اور یہ 2027 میں ختم ہوگی۔
جس کے بعد پھر ایکسٹینشن کا سوال اُٹھےگا، جس پر اُس وقت کی حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کسی زمانے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت 4 سال کے لیے ہوتی تھی، 1976 میں اسے کم کر کے 3 سال کر دیا گیا، اب 5 سال بھی پارلیمان نے کی ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ میں ذاتی طور پر پر توسیع کے خلاف رہا ہوں، ملک میں غیر ضروری ایکسٹینشنز بھی ہوتی رہی ہیں، اگر ایک ایسا بندہ جو کہ فیلڈ مارشل ہو اور یہ رواج بھی ہو تو پھر موجودہ آرمی چیف سے زیادہ حق دار آدمی کون ہو سکتا ہے ؟وزیراعظم کے مشیر نےکہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کے وہ سپوت ہیں جنہوں نے گزشتہ 78 برسوں میں شاہد پہلی بار اس قوم کو فخر کرنے اور سرخرو ہونے کا موقع فراہم کیا، معرکہ حق پر پوری مسلم دنیا جشن منا رہی ہے، ہمیں ان چھوٹی چیزوں میں الجھنا نہیں چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں سینئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پوری دنیا میں رونما ہو رہے ہیں، رواں برس پاکستان میں پانی کا اسکیل بہت زیادہ تھا، دریائے ستلج اور راوی خشک ہو چکے تھے، وہاں بھی بہت زیادہ پانی آیا ہے۔حالیہ سیلاب کے دوران سرکاری اداروں نے بطور ٹیم ورک کام کیا گیا، جس سے کم سے کم جانی نقصان ہوا، لاکھوں افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، اگر حکومت الرٹ نہ ہوتی تو نقصان بہت زیادہ ہوتا۔
رانا ثنا اللہ خان کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی، 24 اور 26 نومبر کو سول نافرمانی کی کوشش کی گئی، معرکہ حق پر بھی اس طرح کی سازش رچائی گئی، جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر ایسی کوئی صورت پیدا ہوتی ہے تو پاکستان کے وجود کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، پاکستان کی حفاظت اور سالمیت کےلیے سیاسی جماعت ہو یا پھر کوئی دھڑا، اُسے پوری طاقت سے کچلنا ہوگا۔