اسلام آباد:(پبلک پوسٹ)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم الشیخ پہنچ گئے۔
شرم الشیخ ائیر پورٹ پہنچنے پر مصری یوتھ و اسپورٹس کے وزیر ڈاکٹر اشرف صبحیی، پاکستان کے مصر میں سفیر عامر شوکت اور پاکستان و مصری اعلیٰ سفارتی عملے نے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا۔
وزیرِ اعظم شرم الشیخ میں منعقدہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے امن سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اس دورے میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار اور وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ شریک ہیں۔
واضح رہے کہ شہباز شریف ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے مابین غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں خصوصی شرکت کریں گے۔
یہ اجلاس صدر ٹرمپ، وزیرِاعظم شہباز شریف اور عرب و اسلامی ممالک کے رہنماؤں کی ان کوششوں کا تسلسل ہے جو انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے کی تھیں۔
اس موقع پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں وزیرِاعظم شہباز شریف سمیت متعدد ممالک کے سربراہان نے امریکی صدر کے پیش کردہ غزہ میں پائیدار امن، ترقی اور انسانی تحفظ کے منصوبے کا خیرمقدم کیا تھا۔
وزیرِاعظم کی اس اجلاس میں شرکت پاکستان کے دیرینہ مؤقف کی عکاسی کرتی ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ، جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ہر سطح پر سیاسی و سفارتی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
پاکستان کو امید ہے کہ اس امن معاہدے کے بعد غزہ میں مظالم کا خاتمہ، اسرائیلی افواج کا انخلا، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور متاثرہ علاقوں کی بحالی ممکن ہو سکے گی۔
اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کا باعث بنیں گے بلکہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ بھی ہموار کریں گے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔