کراچی(پبلک پوسٹ)پاکستان کی معیشت نے ایک اور اہم سنگِ میل عبور کر لیا ہے، جس کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مارچ 2022ء کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2022ء کے بعد پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 21.1 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ اس پیش رفت کے بعد تاریخی بلندی پر موجود ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو پائیدار ترقی اور ملکی قیادت پر سرمایہ کاروں کے بھرپور اعتماد کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 15.9 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک کی درآمدی صلاحیت 2.6 ماہ سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ فروری 2023 میں یہ صلاحیت صرف 2 ہفتوں سے بھی کم رہ گئی تھی۔
مرکزی بینک کے ذخائر 2023ء میں جہاں صرف 2.9 ارب ڈالر کی سطح پر آ گئے تھے، وہیں اب یہ بڑھ کر تقریباً 15.9 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جس کے باعث 2023ء کے مقابلے میں ملکی ذخائر میں تقریباً ساڑھے 5 گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق ذخائر میں یہ اضافہ قرضوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ مقامی ترقی اور اعتماد کے باعث ممکن ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضہ بمقابلہ جی ڈی پی تناسب 31 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد تک آ گیا ہے جب کہ بیرونی قرضوں کے حصول میں بتدریج کمی مالی نظم و ضبط اور اصلاحاتی اقدامات کی عکاسی کرتی ہے۔
THE PUBLIC POST