قوالی کی دنیا میں اپنی منفرد اور روح پرور آواز سے پہچان بنانے والے عظیم قوال امجد صابری کی آج 55ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اگرچہ وہ آج ہمارے درمیان موجود نہیں، لیکن ان کا فن، عقیدت سے لبریز کلام اور یادیں آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
مشہور صابری قوال گھرانے میں پیدا ہونے والے امجد صابری نے قوالی کی ابتدائی تربیت اپنے والد غلام فرید صابری اور چچا مقبول احمد صابری سے حاصل کی۔ انہوں نے محض آٹھ برس کی عمر میں گائیکی کا آغاز کیا اور بہت کم عرصے میں قوالی کی دنیا میں اپنی الگ شناخت قائم کر لی۔
امجد صابری نے نہ صرف پاکستان بلکہ لندن، امریکا اور بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں اپنی آواز کا جادو جگایا اور قوالی کو عالمی سطح پر متعارف کرایا۔ ان کی گائی ہوئی عارفانہ قوالیوں میں “سرِ لامکاں سے طلب ہوئی”، “بھردو جھولی میری یا محمدؐ” اور “جس نے مدینے جانا ہے کر لو تیاریاں” کو غیر معمولی شہرت حاصل ہوئی۔
اپنی شاندار فنی خدمات کے اعتراف میں امجد صابری کو متعدد اعزازات سے نوازا گیا، جن میں حکومتِ پاکستان کا اعلیٰ سول اعزاز پرائڈ آف پرفارمنس بھی شامل ہے۔
16 رمضان المبارک 2016 کو کراچی میں ایک افسوسناک فائرنگ کے واقعے میں امجد صابری کو قتل کر دیا گیا، جس سے موسیقی اور قوالی کے چاہنے والوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔ تاہم، آج بھی ان کی آواز، کلام اور روحانی ورثہ انہیں مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہے۔
THE PUBLIC POST