بھارت: آپریشن سندور پر ٹوئٹ کرنے پر مسلمان پروفیسر گرفتار

بھارت میں آپریشن سندور پر سوال اٹھانے اور کرنل صوفیہ سے متعلق ٹوئٹ کرنے پر یونیورسٹی کے مسلمان پروفیسر کو گرفتار کر لیا گیا۔

بھارتی پولیس نے ریاست ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمود آباد کو دہلی میں ان کے گھر سے گرفتار کر لیا، انہیں ’آپریشن سندور‘ سے متعلق بیان دینے پر گرفتار کیا گیا۔

پروفیسر علی خان محمود آباد کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) یوتھ ونگ کے رکن کی شکایت پر حراست میں لیا گیا، جبکہ ہریانہ ریاستی خواتین کمیشن نے بھی ان کے ریمارکس پر انہیں نوٹس جاری کیا تھا۔

پاکستان پر حملے میں رافیل کی تباہی مغرب کیلئے ایک سبق ہے، جرمن اخبار نے آرٹیکل لکھ دیا

ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمود آباد نے ٹویٹ کیا تھا جس میں انہوں نے کرنل صوفیہ قریشی کو سراہنے والے دائیں بازو کے حامیوں پر سوال اٹھایا تھا کہ اُنہیں مجمعے کے تشدد اور زبردستی گھر گرائے جانے کے متاثرین کی بھی حمایت کرنی چاہیے۔

آل انڈیا مجلسِ اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے علی خان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پوسٹ نہ تو ملک کے خلاف ہے اور نہ خواتین کے، یہ محض ایک رائے تھی، جس پر گرفتاری کا عمل آزادیٔ اظہارِ رائے پر حملہ ہے، ہریانہ پولیس نے دہلی سے گرفتاری کر کے قانونی عمل کی خلاف ورزی کی ہے۔

بھارتی میڈیا نے پاک بھارت جنگ کے دوران بڑھ چڑھ کر جھوٹ کو پھیلایا،

کئی سیاسی رہنماؤں اور ماہرینِ تعلیم نے پروفیسر کے حق میں آواز بلند کی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی اساتذہ اور عوامی شخصیات کی رائے پر ایسے اقدامات جمہوری اقدار کے منافی ہیں اور اس سے علمی آزادی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

Check Also

بھارتی اداکارہ شیفالی زری والا کی موت پر مفتی طارق مسعود کا بیان وائرل، عبرت کا پیغام دے دیا

حال ہی میں اینٹی ایجنگ انجیکشنز کے باعث دل کا دورہ پڑنے سے مرنے والی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *