صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجی کمانڈرز سے خطاب میں امریکی جوہری ہتھیاروں، غزہ امن منصوبے اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر پالیسی بیان دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب کوانٹیکو میں جنرلز اور ایڈمرلز سے خطاب کے لیے ڈائس پر پہنچے تو مزاحیہ انداز میں کہا کہ میں نے کبھی کسی جگہ اتنی خاموش نہیں دیکھی۔
انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ انہیں پہلے ہی خبردار کیا گیا تھا کہ سامعین بالکل خاموش رہیں گے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ “اگر کسی کو میری بات پسند نہیں تو وہ کمرہ چھوڑ سکتا ہے، لیکن پھر اس کی رینک اور مستقبل بھی گیا۔” جس پر حاضرین ہنس پڑے۔
صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ ہم اپنے جوہری ہتھیاروں کو مزید بہتر اور مؤثر بنا رہے ہیں۔
امریکی صدر نے اس امید کا بھی کا اظہار کیا کہ ہمیں یہ جوہری ہتھیار کبھی استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے ان کا مجوزہ 20 نکاتی منصوبہ مشرقِ وسطیٰ میں “تاریخی تصفیہ” ثابت ہوسکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ ایسا معاہدہ ہے جو 3 ہزار سال میں نہیں ہوا۔ میں نے پوچھا: آپ کب سے لڑ رہے ہیں؟ جواب ملا: 3 ہزار سال سے، سر۔ یہ بہت لمبا عرصہ ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ ہم نے اسے حل کر لیا ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ جنگ ایک عجیب چیز ہے۔ دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے، حماس کو اس امن منصوبے سے اتفاق کرنا ہوگا۔ اگر وہ نہ مانے تو ان کے لیے بہت مشکل ہوجائے گی۔
امریکی صدر کے بقول اس منصوبے پر اسرائیل سمیت تمام عرب اور مسلم ممالک نے اتفاق کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ حیران کن ہے کہ سب کچھ اچانک یکجا ہوگیا۔”