غزہ معاملے پر نیتن یاہو اور ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

غزہ کے معاملے پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو وائٹ ہاؤس کے اس بااثر حلقے کی حمایت کھو چکے ہیں جسے ٹرمپ کا سخت گیر داخلی دائرہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کی پالیسیاں غزہ میں امن عمل کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔

امریکی ویب سائٹ ایکسیس نے اعلیٰ سرکاری ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ٹرمپ کے قریبی معاونین، جن میں نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، صدارتی مشیر جیرڈ کشنر، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور چیف آف اسٹاف سوزی وائلز شامل ہیں، نیتن یاہو کے طرزِعمل سے شدید مایوس ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیتن یاہو جان بوجھ کر غزہ میں جنگ بندی اور امن عمل کو سست کر رہے ہیں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو اب بیشتر امریکی اتحادیوں کی حمایت سے محروم ہو چکے ہیں اور اس وقت صرف صدر ٹرمپ ہی ذاتی سطح پر ان کی حمایت کر رہے ہیں تاہم ٹرمپ غزہ کے معاملے میں تیز پیش رفت چاہتے ہیں۔ اختلافات کا مرکز غزہ سے متعلق اسٹریٹجک فیصلے ہیں، جن میں مرحلہ وار غیر مسلح کرنے کے منصوبے اور فلسطینی ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام پر اختلاف شامل ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے بعض عہدیداروں نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں شہری ہلاکتوں پر بھی ناراضی ظاہر کی ہے۔ ادھر نیتن یاہو فلوریڈا میں ٹرمپ سے ملاقات کے ذریعے براہ راست صدر کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال ایسے وقت سامنے آئی ہے جب واشنگٹن آئندہ جنوری میں امن کونسل کے آغاز کی تیاری کر رہا ہے اور امریکی حکام نے واضح کر دیا ہے کہ تاخیری حکمتِ عملی اب قابل قبول نہیں۔

Check Also

ملائیشیا؛ سابق وزیراعظم 569 ملین ڈالر کرپشن کیس میں مجرم قرار

ملائیشیا کی عدالت نے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کو ایک اور بڑے مالیاتی اسکینڈل میں …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *