سعودی قیادت میں قائم عرب اتحاد نے یمن میں قائم مکلا بندرگاہ پر فضائی حملہ کیا ہے جس میں ایسے ہتھیاروں اور جنگی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو کہ متحدہ عرب امارات سے آنے والے جہازوں سے اتاری جا رہی تھیں۔
سعودی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ یمن میں موجود بندرگاہ مكلا کو بیرونی فوجی امداد حاصل ہے جس کے خلاف محدود فضائی کارروائی کی گئی ہے۔
اتحادی افواج کے ترجمان نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ سے آنے والے دو بحری جہاز ہماری اجازت کے بغیر ہفتہ اور اتوار کو مکلا بندرگاہ میں داخل ہوئے، انہوں نے اپنے ٹریکنگ سسٹم غیر فعال کر دیے اور متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ سدرن ٹرانزیشنل کونسل (ایس ٹی سی) کی فوجی اعانت کے لیے بڑی تعداد میں ہتھیار اور جنگی گاڑیاں اتاریں۔
اتحاد نے کہا کہ مکلا بندرگاہ پر حملے سے کوئی ہلاکتیں یا اصل اہداف کے علاوہ کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
اتحاد کے مطابق ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں دونوں جہازوں کے لنگرانداز ہونے کے بعد ہتھیاروں کی منتقلی دکھائی گئی۔
کچھ روز قبل سعودی اتحاد نے یمن کے جنوب میں واقع علیحدگی پسند گروہ کو متنبہ کیا تھا کہ وہ ملک کے مشرقی صوبے حضرموت کی طرف پیش قدمی روک دے۔
رواں ماہ کے آغاز میں یمن کے جنوب میں موجود علیحدگی پسندوں کی کارروائی کے باعث متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ سدرن ٹرانزیشنل کونسل (ایس ٹی سی) اور سعودی حمایت یافتہ یمنی حکومتی فوجی دستے آمنے سامنے آئے تھے۔
خیال رہے کہ یمن 2014 سے خانہ جنگی سے متاثرہ ہے۔ یمن کے مقامی ذرائع ابلاغ پر دسمبر کے اوائل سے یہ تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ جنوبی یمن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حمایت یافتہ گروہوں کے درمیان کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔
THE PUBLIC POST