پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین عدنان پراچہ نے بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں سے بیرون ملک ملازمتوں پر جانے والے نوجوانوں کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کانٹریک کے ذریعے نوجوانوں کو ورک ویزے پر بھیجتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی ورکرز سالانہ 33 سے 34ارب ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بھیج رہے ہیں۔
عدنان پراچہ نے بتایا کہ بیرون ملک ملازمتوں پر جانے والوں کے پاس پروٹیکٹر کی اسٹیمپ اور ورک ویزا سمیت دیگر قانونی دستاویزات بھی موجود ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود ایئر پورٹس کی اتھارٹی کی جانب سے انہیں آف لوڈ کیا جا رہا ہے