وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے دریاؤں کی گزر گاہوں پر مستقبل میں تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کردیا۔
وزیر آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئندہ دریاؤں کی گزر گاہوں پر تعمیرات کی اجازت نہیں ہوگی، سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگا کر ازالہ کیا جائے گا۔
عطاتارڑ نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے گرنے پر معاوضہ نہیں مل سکتا، پہلی بار بارش کے تین چار سسٹم ساتھ ساتھ آئے ہیں، پاک فوج اور انتظامیہ نے بروقت رسپانس دے کر کئی افراد کو بچایا۔
چاروں وزرائے اعلیٰ کی حمایت سے وزیراعظم نے نئے ڈیم بنانے کی حکمت عملی بنالی، وزیر اطلاعات
وزیر اطلاعات نے کہا کہ 3 دریاؤں کی طغیانی میں 2 لاکھ سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا، لوگوں کی حفاظت کیلئے متاثرہ علاقوں میں بجلی بند کی گئی، لوگوں کے مویشیوں کے نقصان کا بھی تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب کے دریاؤں راوی، چناب اور ستلج میں بڑے سیلابی ریلے آئے، راوی میں شاہدرہ پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آیا، جسڑ میں پانی کا دباؤ کم ہونے لگا۔
قصور، سیالکوٹ، نارووال، عارف والا، حافظ آباد، کمالیہ، پھول نگر، کوٹ مومن، منڈی بہاؤالدین، تاندلیانوالہ، بہاولنگر، وہاڑی اور پاکپتن میں دریا کنارے دیہات زیر آب آگئے، شہریوں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی۔
ریسکیو حکام، مقامی رضاکاروں، پاک فوج اور پاکستان رینجرز کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے فضائی معائنہ بھی کیا۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق اس وقت 10 لاکھ کیوسک کا ریلا چناب اور 2 لا کھ کیوسک کا ریلا دریائے راوی سے گزر رہا ہے۔