اسلام آباد(پبلک پوسٹ)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپنے اعمال کا بوجھ اللہ پر نہ ڈالیں بارش تو اللہ کی رحمت ہے نقصانات کی اصل وجہ نالوں اور دریاؤں کی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنانا اور تعمیرات کرنا ہے، بڑے ڈیم کے انتظار میں سب کچھ نہ لٹ جائے چھوٹے ڈیم بنائے جائیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ سیلاب سے بڑے نقصانات کی بڑی وجہ پانی کے راستوں میں تعمیرات ہیں، آبی گزرگاہوں پر کمرشل تعمیرات کی گئیں، لوگوں نے نالوں کی زمینوں پر گھر بنائے ہوئے ہیں، آبی گزرگاہوں پر ہوٹل بنے ہوئے ہیں، سیالکوٹ میں دریا کے راستے میں آبادیاں ہیں، دریاؤں کے راستے پر قبضے کیے گئے اور اس کی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی گئیں جس سے نقصانات بڑھے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیم ڈکٹیٹرز کے دور میں بنائے گئے، بھاشا، دیامر اور مہمند جیسے بڑے ڈیم بنانے میں دس سے پندرہ سال لگ جاتے ہیں بڑے ڈیم بنانے کے انتظار میں سب کچھ نہ لٹ جائے چھوٹے ڈیم بنائے جائیں، ہر گاؤں کے لیے اپنا چھوٹا ڈیم بنایا جائے، ایک قومی لائحہ عمل بنایا جائے، پی ٹی آئی نے مومل ڈیم بنانے کی بات کی ہے ضرور بنایا جائے، بارش اللہ رحمت ہے اسے قدرتی آفت کہنا غلط ہے، اپنے اعمال کا بوجھ اللہ پر نہ ڈالیں یہ ہماری غلطی ہے کہ پانی کے راستے میں تعمیرات کیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بلدیاتی اداروں کو خود کو مضبوط کرنے کا ٹول سمجھتی ہیں، آخری بلدیاتی اتنخابات 2015ء میں ہوئے، کسی ملک میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ آگے پیچھے نہیں ہوتی مگر یہاں پتا ہی نہیں ہوتا ہے بلدیاتی انتخابات کب ہوں گے، سیاسی نظام کی طرح بلدیاتی نظام کو مضبوط کیا جائے تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔