’شرمندگی محسوس کر رہا ہوں،‘جاوید اختر کا طالبان وزیر کے استقبال پر سخت ردعمل

معروف بھارتی نغمہ نگار و مصنف جاوید اختر نے افغان طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کو بھارت میں دیے گئے استقبالیے پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک کے اس رویے پر ’شرمندگی‘ محسوس کر رہے ہیں۔

جاوید اختر نے امیر خان متقی کے دورے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنا بیان جاری کیا ہے۔

جاوید اختر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف بیانات دینے والے حلقے اب اِنہی عناصر کو عزت دے رہے ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں دہشت گردی کو فروغ دیا، مجھے ایسے مناظر دیکھ کر بطور بھارتی شہری شرمندگی ہوتی ہے۔

اُنہوں نے بھارت میں معروف دینی ادارے دارالعلوم دیوبند پر بھی طالبان رہنما کے خیرمقدم پر شدید تنقید کی ہے۔

جاوید اختر نے کہا کہ جس شخص کے دور میں افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر پابندی ہے، اِسے ’اسلامی ہیرو‘ کے طور پر پیش کرنا افسوسناک ہے۔

واضح رہے کہ امیر خان متقی اس وقت بھارت کے چھ روزہ دورے پر موجود ہیں، یہ 2021ء میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد کسی طالبان رہنما کا پہلا باضابطہ طور پر بھارتی دورہ ہے۔

امیر خان متقی کا یہ دورہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عائد سفری پابندی میں دی گئی عارضی رعایت کے بعد ممکن ہوا ہے۔

امیر خان متقی کو 2001ء سے سفری پابندی، اثاثوں کے منجمد ہونے اور اسلحہ رکھنے پر پابندی کا سامنا ہے۔

دوسری جانب متقی کے دورے کے دوران دہلی میں اِن کی پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں کی عدم موجودگی پر بھی بھارتی عوام کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

کئی بھارتی سیاسی رہنماؤں اور صحافتی تنظیموں نے اس صورتحال کو ’خواتین کی توہین‘ قرار دیا ہے۔

جاوید اختر کے سخت بیانات کے بعد سوشل میڈیا پر اس معاملے پر زبردست بحث چھڑ گئی ہے۔

صارفین نے اِن کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ بھارت میں دہشت گرد گروہوں کے نمائندوں کو سرکاری سطح پر عزت کیوں دی جا رہی ہے۔

Check Also

خود کو مرتے دیکھ رہا تھا، سنجے دت کا نشے کی لت سے متعلق بیان وائرل

بالی ووڈ کے دبنگ اداکار سنجے دت کا نشے کی لت سے چھٹکارا پانے سے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *