(رپورٹ صبا حت زیدی)
کراچی میں سڑکیں سفر کے بجائے موت کی راہداری بنتی جا رہی ہیں۔ ہر روز کسی نہ کسی گھر کا چراغ بجھ جاتا ہے،
مگر سوال یہ ہے کہ آخر ذمہ دار کون ہے؟ پولیس کے تازہ اعداد و شمار نے ایک ہولناک حقیقت سے پردہ اٹھا دیا ہے کہ رواں سال ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے 249 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں،
جبکہ مجموعی طور پر شہر میں ٹریفک حادثات کے دوران 819 افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔
پولیس حکام کے مطابق کراچی میں رواں سال مختلف ٹریفک حادثات کے نتیجے میں 11 ہزار 715 افراد زخمی ہوئے، جن میں بڑی تعداد موٹر سائیکل سواروں، رکشہ ڈرائیوروں اور پیدل چلنے والوں کی ہے۔
ماہرین کے مطابق بھاری گاڑیوں کی بے لگام نقل و حرکت، ڈرائیوروں کی غیر پیشہ ورانہ تربیت، اوور اسپیڈنگ اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر گاڑیوں کا سڑکوں پر آنا ان حادثات کی بڑی وجوہات ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ شہر میں ہیوی ٹریفک کے لیے مقررہ اوقات پر مؤثر عملدرآمد نہ ہونے، ٹریفک قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور ناقص نگرانی کے باعث صورتحال دن بہ دن بگڑتی جا رہی ہے۔
شہری حلقوں نے الزام عائد کیا ہے کہ حادثات کے بعد وقتی کارروائیاں تو کی جاتی ہیں، مگر مستقل اور مؤثر حکمت عملی نہ ہونے کے باعث قیمتی جانوں کا ضیاع رک نہیں پا رہا۔
شہریوں اور ٹرانسپورٹ ماہرین کا مطالبہ ہے کہ ہیوی گاڑیوں کے داخلے کے اوقات کار پر سختی سے عملدرآمد، ڈرائیوروں کی لازمی تربیت، گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹس کی کڑی جانچ اور ٹریفک پولیس کے نگرانی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے، تاکہ کراچی کی سڑکیں مزید قبریں بننے سے بچ سکیں۔
THE PUBLIC POST