پاکستان کی آسکرز کیلئے آفیشل انٹری، فلم ہندن اکیڈمی ایوارڈز تک کیوں نہ پہنچ سکی؟ وجہ سامنے آگئی

سال رواں 98 ویں اکیڈمی ایوارڈز کے لیے بروشسکی زبان میں بننے والی پہلی پاکستانی فلم ہندن کو پاکستان کی آسکر سلیکشن کمیٹی نے باضابطہ طور پر منتخب کیا تھا، تاہم یہ فلم آسکرز میں پاکستان کی نمائندگی نہ کر سکی۔

خصوصی گفتگو میں فلم کے ہدایتکار کرامت علی نے بتایا کہ انہیں سلیکشن کمیٹی کی جانب سے فلم ہندن کو پاکستان کی آفیشل انٹری قرار دینے کی اطلاع ای میل کے ذریعے موصول ہوئی تھی۔

کرامت علی کے مطابق ہم نے آسکرز کی آفیشل ویب سائیٹ پر موجود آن لائن فارم کے ذریعے تمام مطلوبہ دستاویزات جمع کروا دیں، تاہم بعد میں اکیڈمی کی جانب سے ای میل موصول ہوئی کہ دستاویزات مکمل نہیں ہیں، جس پر ہم نے دوبارہ تمام کاغذات ارسال کر دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ دستاویزات جمع کروانے کے بعد تصدیقی ای میل کے بجائے انہیں مطلع کیا گیا کہ مقررہ وقت تک دستاویزات مکمل نہ ہونے کے باعث فلم ہندن کو پاکستان کی آفیشل انٹری کے طور پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔

کرامت علی نے یہ بھی کہا کہ ایک اور ای میل میں ہمیں بتایا گیا کہ فلم فلسطین 36 کی دستاویزات نامکمل ہیں اور انہیں جمع کروایا جائے، حالانکہ پاکستان کی جانب سے منتخب فلم ہندن تھی۔

ہدایتکار نے یہ بھی کہا کہ اس ای میل کے جواب میں پاکستانی آسکر سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین محمد علی نقوی (مو نقوی) نے اکیڈمی ٹیم کو آگاہ کیاکہ یہ ای میل غلطی سے بھیجی گئی ہے کیونکہ پاکستان کی جانب سے منتخب فلم ہندن ہے، نہ کہ فلسطین 36۔

انہوں نے کہا کہ مو نقوی نے اس معاملے پر اکیڈمی ٹیم سے مسلسل رابطہ رکھا اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی، بعد ازاں اکیڈمی ٹیم نے اپنی غلطی تسلیم بھی کی، تاہم اس کے باوجود فلم ہندن کی نامزدگی کا معاملہ حل نہ ہو سکا۔

کرامت نے مزید کہا کہ وہ ہر قسم کا تعاون کرنے پر مو نقوی کے شکر گزار ہیں۔

اس حوالے سے جب جیو ڈیجیٹل نے پاکستانی آسکر سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین مو نقوی سے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔

اکیڈمی ایوارڈز کے قواعد کے مطابق کسی بھی فلم کی نامزدگی کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے ملک کے کمرشل سینما گھروں میں یکم اکتوبر 2024 سے 30 ستمبر 2025 کے دوران کم از کم 7 دن نمائش کے لیے پیش کی گئی ہو، اس کے علاوہ فلم کے کم از کم 50 فیصد مکالمے غیر انگریزی زبان میں ہونا بھی لازمی شرط ہے۔

سال رواں فلم سبمشن کی آخری تاریخ یکم اکتوبر تھی جبکہ ہدایتکار کے مطابق فلم ہندن کے تمام مطلوبہ دستاویزات اس سے قبل ہی آن لائن جمع کروا دیے گئے تھے۔

کرامت علی کے مطابق میں اور میری ٹیم اس بات پر خوش ہیں کہ ہماری فلم پاکستان کی جانب سے 98 ویں اکیڈمی ایوارڈز کے لیے منتخب ہوئی اور ہم اسی کامیابی کو اپنی خوشی سمجھتے ہیں۔

واضح رہے کہ ہندن ہنزہ کی ایک لوک کہانی پر مبنی بروشسکی زبان کی پہلی فلم ہے، جس میں قدرت اور انسانی زندگی کے باہمی تعلق اور ہم آہنگی کا پیغام دیا گیا ہے۔

دستاویزی اور انتظامی پیچیدگیوں کے باعث اس سال پاکستان کی جانب سے آسکرز کے لیے کوئی بھی فلم باضابطہ طور پر جمع نہیں ہو سکی۔

Check Also

اداکاری کم عمری میں ایک تفریح تھیاب میں بڑی ہوچکی ہوں:کومل عزیز

پاکستانی اداکارہ و کاروباری شخصیت کومل عزیز نے اداکاری کو اپنی کم عمری میں تفریح …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *